ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اور دقیق بات دریافت کی تھی جس کا تم جواب نہ دے سکے ۔ یہی تو معلوم کیا تھا کہ کہاں سے آئے ہو ۔ کون ہو ۔ آنے کی غرض کیا ہے ۔ جس پر تم نے جواب دیا کہ پھر بتلاؤں گا ۔ یہاں سے اٹھو ۔ میں بھی جب ہی بیٹھنے کی اجازت دوں گا ۔ ایسے ایسے بد فہم ستانے کو آ جاتے ہیں ۔ میرے اندر صفائی ہے صاف بات کو پسند کرتا ہوں ۔ اور ان لوگوں کو صفائی سے دشمنی ہے ۔ عرض کیا کہ میں خلوت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں فرمایا کہ بکے جاتا ہے ۔ خاموش نہیں بیٹھا جاتا ۔ معلوم نہیں چور ہے ۔ ڈکیت ہے ۔ سی ۔ آئی ۔ ڈی ہے کہ اپنے کو بتلانا نہیں چاہتا ۔ اس بتلانے میں کون سی خلوت کی ضرورت ہے اگر ہو گی تو کوئی بات ہی ہو گی راز کی مگر یہ کون سی راز کی بات ہے کہ آدمی اپنا وطن اپنا نام اور جو کام کرتا ہو اس کو ظاہر نہ کر دے ۔ عرض کیا کہ قصور ہوا معاف فرما دیجئے ۔ فرمایا کہ قصور کی بھی سزا ہے کہ اس وقت مجلس سے اٹھو اور کسی شخص کے واسطہ سے بدون اسباب کے طے ہوئے مجلس میں بھی آ کر مت بیٹھو ۔ عرض کیا کہ جو بات ہے وہ ابھی عرض کر دوں گا ۔ فرمایا کہ ماشاءاللہ جو بات ہے ایک سے ایک بڑھ کر ہے یا تو وہ راز کی بات تھی ۔ خلوت میں کہنے کی تھی یا اب جلوت میں آ گئی تو کیا ایک مسلمان کا وقت خراب کرنا اس کو دھوکا دینا جائز ہے ۔ تم لوگوں کی عقلیں کیوں خراب ہو گئیں ۔ اچھا کہو کیا بات ہے ۔ عرض کیا کہ میں مرید ہونے آیا ہوں اور فلاں بزرگ سے میں اتنے عرصہ سے مرید بھی ہوں ۔ فرمایا بڑا ہوشیار بنا پھرتا ہے ۔ مریدی آگے ہی رکھی ہے اٹھا کر لے کر گھر کو چل دے گا ۔ میں ابھی صاف کہے دیتا ہوں کہ مجھ کو تم سے مناسبت نہیں اور تم کو مجھ سے مناسبت نہیں اور نفع کےلئے یہ شرط اعظم ہے کہ طرفین سے مناسبت ہو بدوں مناسبت کے ہرگز نفع نہیں ہو سکتا اس لئے اس کی امید مت رکھو ۔ اور اکثر جو لوگ کسی غیر محقق سے پہلے بیعت ہو جاتے ہیں ان میں جو خرابیاں ہوتی ہیں وہ نکلنا دشوار ہوتی ہیں ۔ چنانچہ اس وقت اس کا مشاہدہ ہو رہا ہے کہ دماغ میں خرابی ہے ۔ محنت زیادہ کی ہے دماغ پر اثر ہے ۔ اگر کھود کرید نہ کروں کیسے پتہ چلے ۔ جاؤ رخصت ۔ میں مرید نہ کروں گا ۔ عرض کیا کہ چاہے حضرت مجھ کو جان سے مار دیں میں بغیر مرید ہوئے نہ جاؤں گا فرمایا کہ زبردستی مرید ہو گے ۔ عرض کیا کہ جی ۔ فرمایا اچھا میں اس کا طریقہ بتاتا ہوں ۔ وطن واپس ہو جاؤ اور وہاں سے خط لکھو جو مناسب ہو گا جواب دیا جائے گا ۔ عرض کیا کہ ابھی مرید کر لو ۔ فرمایا کہ کیا پیر کے حکم کے خلاف بھی کیا کرتے ہیں ۔ عرض کیا کہ نہیں ۔