ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کرتے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کو ایک ہی پہلو معلوم ہے دوسرا پہلو معلوم نہیں عرض کیا معلوم ہے فرمایا کیا معلوم ہے عرض کیا کہ بعض ایسی خدمت کو قبول نہیں کرتے فرمایا کہ میرے متعلق ی تم نے کیسے سمجھا کہ یہ کون سی قسم میں داخل ہے بدوں مجھ سے دریافت کئے ہوئے میرے متعلق خود کیسے فیصلہ کر لیا یہ لینے والوں کی قسم میں سے ہے جب کہ تم خود کہہ رہے ہو کہ یہ لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو بدوں نذرانہ کام نہیں کرتے اور ایک وہ جو دینے پر بھی نہیں لیتے پھر تم نے جو لکھا کہ تمہاری بھی خدمت کروں گا اور تم کو بھی کچھ دوں گا پہلے مجھ سے پوچھنا چاہیے تھا اگر میں لکھتا کہ میں لینے والوں کی قسم میں ہوں تب ایسا لکھنا چاہیے تھا عرض کیا کہ غلطی ہوئی معاف فرما دیجئے فرمایا معاف ہے مگر تمہاری اس حرکت سے تکلیف جو پہنچی تو کیا اس کا اظہار بھ تم پر نہ کروں اور یہ تواضع پر مبنی نہیں بلکہ واقعہ ہے کہ میں عملیا ت نہیں جانتا یہ تو عاملوں کے کام ہیں میں علی الاعلان کہتا ہوں کہ میں صرف اللہ کا نام جانتا ہوں الحمد للہ ان تک کے پہنچنے کا سیدھا راستہ معلوم ہے وہ معلوم کر لو اس سے آگے مجھے کچھ نہیں آتا میرا تو یہ مذہب اور مشرب ہے ۔ ماقصہ سکندر و دارا نہ خواندہ آیم ازما بجز حکایت مہرو وفا مپرس اس لئے کہ میرے پاس دنیاوی غرض لے کر آنا محض دنیاوی اغراض کےلئے سفر کرنا روپیہ اور وقت صرف کرنا مجھ کو اس سےتنگی ہوتی ہے مجھ پر اس کا برا اثر ہوتا ہے اس سے میرے قلب پر بار ہوتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں دنیاوی غرض کو کسی کے سامنے پیش کرنے کو برا سمجھتا ہوں یہ مطلب ہرگز نہیں اور میرا یہ مشرب ہے ہاں ان اغراض کےلئے اہتمام کر کے سفر کرنا اور خرچ کرنا اس سے قلب پر بار ضرور ہوتا ہے کیونکہ یہ کام تو خط و کتابت سے بھی ہو سکتا ہے اور ایسے کاموں کےلئے غیبت زیادہ نافع ہے حضور سے اس لئے کہ نا جنسوں اور نااہلوں کے کے حضور سے کلفت ہوتی ہے یہی شخص اگر میری اس تحریر کا جواب بذریعہ خط ہی دے دیتا کہ میں نے اس خیال سے ایسا لکھ دیا تھا تو تغیر تو طبیعت میں اس وقت بھی ہوتا مگر اتنا نہ ہوتا جتنا اب سامنے ہونے سے ہوا ۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ اب کچھ آپ بتلائیں گے یا نہیں ۔ فرمایا کہ میں کچھ نہ بلاؤں گا جہاں بزرگ ہوں وہاں جاؤں میں تو بزرگ نہیں خواہ مخواہ تم کو کسی نے بہکا دیا وہ صاحب اٹھ کر چل دیے حاضرین سے فرمایا کہ