ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
چالاک بھی نکلا کہ ان کا خط پہچان گیا ۔ پھر چالاک سے اپنی چالاکی کی پوشیدہ رہنے کی کیسے توقع کی ۔ یہ حال لکھے پڑھوں کا ہے اس ہی لئے کہا کرتا ہوں کہ محض لکھنے پڑھنے سے کیا ہوتا ہے جب تک کسی کی جوتیاں سیدھی نہ کر لے یہ ساری کمی اس بات کی ہے کہ اہل اللہ کی جوتیاں سیدھی نہیں کیں اس لئے ترکیبیں سوجھتی ہیں میں تو کہتا ہوں کہ آدمی جاہل رہے مگر اس میں تدین ہو وہ جاہل اس بد دین عالم سے اچھا ہے جس میں تدین نہ ہو اور ایسے ان پڑھ ہونے پر اور حساب کتاب نہ جاننے پر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فخر کیا ہے نحن امۃ امیۃ لا مکتب ولا نحسب بعض صحابی تو ایسے ہوئے ہیں کہ حساب بھی بالکل نہ جانتے تھے ان کو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ سو کتنے ہوتے ہیں مگر ان میں پھر کیا بات تھی جس سے ان کو یہ فضیلت حاصل تھی وہ بات صرف یہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت نصیب ہوئی تھی ۔ اور اس صحبت سے ان کا دین ایمان خالص اور کامل ہو گیا تھا پس اصل چیز یہ ہے ۔ ایک صحابی کے حساب نہ جاننے کی حکایت میں نے تاریخ کی ایک کتاب میں غالبا فتوحات اسلامیہ میں دیکھی ہے وہ کہ کہ ایک سفر میں ان کی نظر اچانک ایک لڑکی پر پڑ گئی اس پردل آ گیا ۔ یہ لڑکی دار الحرب کے کسی مقام کی تھی ۔ حضور اقدس میں آ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میری نظر ایک لڑی پر پڑ گئی ہے اور یہ ممکن ہے کہ اس علاقہ تک اسلامی فتوحات پہنچ جائیں اگر ایسا ہو تو وہ لڑکی مجھ کو مل جائے ۔ حضور ﷺ نے منظور فرما لیا ۔ عرض کیا کہ حضوع ﷺ لکھ دیں تاکہ امیر لشکر کو اس موقع پر دیکھلا سکوں حضور ﷺ نے تحریر بھی فرمای دیا اتفاق سے اسلامی فتوحات اس علاقہ تک پہنچ گئے بعد فتح ان صحابی نے وہ حضور ﷺ کی تحریر امیر لشکر کو دکھلائی ۔ امیر نے وہ لڑکی ان کے سپرد کر دی وہ لڑکی ایک شاہی گھرانے کی تھی اس کے بھائی نے ان صحابی سے عرض کیا کہ یہ میری بہن ہے آپ اس کے بدلے مجھ سے روپیہ لے لیں روپیہ کی بھی ضرورت تھی اور نفس پرست تھے نہیں روپیہ لینے پر راضی ہو گئے پوچھا کہ کتنا روپیہ دو گے کہا کہ جتنا آپ فرمائیں فرمایا کہ سو درہم یا دینار لوں گا اس کے سامنے سو درہم یا دینار کیا چیز تھے نکال کر گن دے دیکھ کر جب معلوم ہوا کہ یہ تو بہت ہی کم ہیں میں نہیں لیتا وہ پہلے سے سو دینار یا درہم کو معلوم نہیں کیا سمجھ رہے تھے کہ اس سے سارا گھر بھر جائے گا یہ شخص امیر لشکر کے پاس پہنچا ۔ امیر نے فرمایا کہ جو بات طے ہو چکی ہے اس کے خلاف نہیں ہو سکتا بس اسی پر معاملہ طے ہو گیا یہ حالت تھی