ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اسی کے ذمہ یہ دین مہر بھی ہونا چاہیے اس لئے فرائض نکلوائی صرف مناسخہ کی اجرت میں مجھ کو چودہ روپیہ دینے پڑے اور تقریبا سا بھر کے عرصہ میں ورثہ کی تحقیق ہوئی ۔ کوئی مکہ معظمہ ہے کوئی مدینہ منورہ میں کوئی بمبئی میں کوئی کلکتہ میں کوئی لاہور میں ۔ غرض الحمد للہ بعد تحقیق سب کو رقمیں پہنچا دی گئی غالبا آٹھ سو روپیہ سے کچھ کم یا زائد میرے حصہ پر رقم بیٹھی جس میں سے صرف دو جگہ باقی ہیں جہاں ابھی رقمیں نہیں پہنچیں بمبئی اور مکہ معظمہ (جو بعد میں وہاں بھی پہنچ گئی 12 جامع ) ورثہ کے حصص میں بعض بیچاروں کے حصہ پر ایک ہی پیسہ آیا بعض کے حصہ پر دو پیسے آئے ۔ کاندھلے میں بڑے بڑے معزز و متمول لوگ ہیں بعض کے حصہ پر قلیل پیسے آئے مگر میری درخواست پر کسی نے قبول کرنے سے انکار نہیں کیا مجھ کو بڑی ہی مسرت ہوئی کہ انہوں نے قبول فرما لیا اور اس خیال سے نہ تو معاف کیا کہ معاف کرنے کی کوئی چیز نہیں کوئی کائنات بھی ہو اور نہ لینے سے انکار کیا کہ میری دل آزاری اور دلشکنی ہوگی ۔ ماشاء اللہ کیا ٹھکانا ہے ان کی اس سمجھ اور فہم کا اور شرافت کا ۔ اب ایک واقعہ اس کے مقابل سنئے ان ہی ورثہ میں سے ایک شہر میں ایک صاحب ہیں جو طبیب ہیں اور ایک کالج کے پروفیسر بھی ہیں ان کے حصہ پر تریپن روپیہ بیٹھے ۔ میں نے بذریعہ منی آرڈر روانہ کر دیئے ۔ روپیہ تو وصول کر لیا اور مجھ کو لکھتے ہیں کہ معلوم نہیں کہ آپ نے کس قاعدہ سے ترکہ تقسیم کیا کہیں حیلہ شرعی کر کے تھوڑی سی رقم سے تو کام نہیں چلا لیا ۔ یہ صلہ ملا ۔ بھلا ان عقلمند سے کوئی پوچھے کہ تم نے یہ خیال نہ کیا کہ جس شخص کا نہ مجھ سے اپنے حق کا مطالبہ تھا نہ اس کو اس کا علم تھا پھر میں نے اس کو تریپن روپیہ دیئے اس سے ہی سمجھ جاتے کہ جس نے اس قدر اہتمام کیا اس کا سبب سوائے خدا کے خوف کے اور کیا ہو سکتا ہے ۔ اور کیا ایسا شخص تاویل کرے گا یا تاویل سے کام لے گا ۔ فلاں مولوی صاحب نے جواب بھی دینا چاہا مگر میں نے منع کر دیا کہ چھوڑو بھائی کس کو منہ لگاتے ہو اگر فہم ہوتا اور سمجھ ہوتی تو عقلمند ایسی بات کہتے ہی کیوں ۔ اجی منی آرڈر وصول کر لیا حق پہنچ گیا ہم کو پروا نہیں کہ وہ خفا ہوں یا خوش ہوں ۔ یہ حالت لوگوں کے فہم کی ہے خاک پرو فیسری کرتے ہونگے (ضمیمہ) ایک عزیز نے سوال کیا کہ جس طرح والد صاحب کے ذمہ مہروں کا حصہ مستحقین کو پہنچایا گیا ۔ اسی طرح دادا صاحب یا پردادا صاحب کے ذمہ جو ان کے منکوحات کا مہر تھا کیا وہ بھی مستحقین کو پہنچایا جاوے گا ۔ جواب یہ ہے کہ والدہ