ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اسی بناء پر ابن القیم اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ فرح اور غضب کے وقت انسان معذور ہوتا ہے لیجئے یہ چشتی بد نام ہیں کہ بدعت کے موجد ہیں اب حدیث اور شارح حدیث کو کیا کہو گے اس طرح حضرت مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دفعہ فرمایا سبحانی ما اعظم شانی مریدوں نے عرض کیا کہ حضرت یہ آپ نے کیا فرمایا ۔ فرمایا کہ اگر میں ایسا کہتا ہوں تو واقعی کفر ہے اگر اب کے ایسا کہوں تو مجھ کو قتل کر دینا اگر دوکاندار ہوتے تو کیا ایسی بات کی اجازت فرماتے کیا دوکاندار شخص ایسا کر سکتا ہے مرید بھی ایسے ہوتے تھے کہ ذرا کوئی بات شیخ کی خلاف شریعت دیکھی فورا امر بالمعروف کر دیا آج کل کی سی حالت نہ تھی کہ ایسے الفاظ سے اور مریدیں کا اعتقاد بڑھتا ہے ۔ غرض یہ کہ مریدیں نے چھریاں تیار کر لیں شیخ پر پھر غلبہ طاری ہوا اور سبحانی ما اعظم شانی زبان سے نکلا مریدیں نے چہار طرف سے چھریاں مارنا شروع کیں اب تماشہ یہ ہوا کہ جس مقام پر شیخ کے جسم پر چھری مارتے ہیں لوٹ کر اسی جگہ اپنے جسم پر چھری لگتی تمام مریدیں زخمی ہو گئے شیخ کو افاقہ ہوا تو دیکھا کہ تمام زمین پر پڑے تڑپ رہے ہیں دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہوا غرض کیا گیا کہ واہ حضرت اچھی تدبیر بتلائی ہم کو تو ہلاک ہی کیا ہوتا اور سب قصہ بیان کیا فرمایا کہ اگر یہ بات ہے تو بس معلوم ہوا کہ میں نہیں کہتا کوئی اور کہتا ہے کہ جس پر کوئی حملہ نہیں کر سکتا پھر اس کی نظیر آیت سے بیان کی کہ حضرت موسی علیہ السلام جس وقت اپنی بیوی کو لے کر چلے اور وہ کوہ طور کے قریب منزل پر آئے اور آگ کی ضرورت ہوئی تو ایک درخت پر آگ نظر آئی آپ آگ لینے گئے تو اس درخت میں سے آواز آئی ان یموسی انی انا اللہ رب العلمین الایہ تو کیا وہ نداء درخت کی تھی سو جب ایسی آواز درخت میں پیدا ہو سکتی ہے س اگر منصور اور بایزید میں پیدا ہو جاوے جو درخت سے کہیں زیادہ مظہر ہے تو اس میں استبعاد کیا ہے نیز ایسے فتوے اکثر معاصرین نے دیئے ہیں جس کی وجہ سے یہ ہے کہ معاصرین کو اکثر حسد ہوتا ہے مشہور ہے کہ معاصرت اصل منافرت ہے چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ جب تک کوئی زندہ ہے ۔ لوگ اس کے درپے رہتے ہیں اور جہاں وہ مر گیا رحمۃ اللہ علیہ ہو گیا اور جب زیادہ زمانہ گزر گیا تو قدس سرہ ہو گیا آخر اس کی کیا وجہ کہ زندگی میں ہمیشہ ایک شخص سے غیر معتقد اور مرنے کے بعد معتقد بس یہ غیر معتقد ہونا ہمعصری کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن خود یہ بناء ہی لغو ہے کیا محض معاصرۃ کمال کے منافی ہے