ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
صاحب سے ریافت کیا کہ یہ تم کیا پڑھتے ہو انہوں نے کہا کہ یہ کلام اللہ ہے یعنی خدا کا کلام ۔ اس نے کہا کہ یہ ہم کو بھی سکھا دو انہوں نے کہا کہ یہ یوں نہیں سیکھایا جاتا اس کےلئے پاکی شرط ہے اس نے کہا کہ ہم غسل کرے گا انہوں نے کہا کہ اس سے کیا ہوتا ہے باطن کی پاکی ہونا چاہیے اس نے کہا کہ وہ کیا ہے ۔ فرمایا کلمہ پڑھو ۔ اس نے کہا کہ اچھا ہم کو کلمہ سکھاؤ ۔ اسی وقت کلمہ پڑھا مگر اس کو یہ خبر نہ تھی کہ اس سے مسلمان ہو جاتا ہے اور قاری صاحب سے قرآن شریف یاد کرنا شروع کیا اور ہر وقت کلمہ پڑھتا رہتا تھا ۔ دوسرے انگریز نے کہا کیا تم مسلمان ہو گئے اس نے کہا نہیں جب اس سے بار بار کہا گیا تو وہ قاری صاحب کے پاس پہنچا اور اس کا ذکر کیا انہوں نے فرمایا آج کیا تم تو بہت دن سے مسلمان ہو گئے اول تو وہ مبہوت سا ہوا پھر سب سے کہہ دیا کہ مسلمان سہی اسی حالت میں جب جدہ پہنچا کہا کہ ہم بھی حج کو چلے گا اور نوکری بھی چھوڑی اور قاری صاحب کی خدمت میں اپنی عمر گزار دی ۔ دیکھا کہ قاری صاحب کے خلوص اور صدق کی برکت کہاں تک آثار و ثمرات کی نوبت پہنچی ۔ آج کل مسلمان صرف باتیں بناتے ہیں ہر کام نام کے واسطے کرتے ہیں اللہ کے واسطے کوئی کام نہیں ہوتا ۔ ہر وقت جاہ اور عزت کے متلاشی ہیں تو اس کے آثار و ثمرات بھی ایسے ہی ہیں ۔ ارے اللہ کے ہو جاؤ مٹ جاؤ ۔ فنا ہو جاؤ پھر دیکھو کیا ہوتا ہے بس وہ ہو گا جس کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ در بہاراں کے شود سر سبز سنگ خاک شو تاگل بروید رنگ رنگ اور اگر اعتقاد سے ایسا نہیں کرتے تو بطور امتحان ہی کے دیکھو بت پرستی تو کر کے دیکھ لی ۔ اب خدا پرستی بھی کر کے دیکھ لو ۔ سالہا تو سنگ بودی دل خراش آزموں رایک زمانے خاک باش اور حسب سنۃ اللہ یہ اس وقت ہو سکتا ہے کہ کسی کامل کی معیت اور صحبت نصیب ہو اس کی صحبت سے قلب کے اندر جذب پیدا ہو گا پھر اس چیز کے پیدا ہو جانے کے بعد ساری عمر کےلئے ایک بجلی قلب کے اندر پیدا ہو جائے گی اور وہ کندن بنا دے گی یہ صحبت کامل ہی اکسیر اعظم ہے مگر افسوس اسی سے غفلت ہے یہ وہ چیز ہے کہ ۔ گر تو سنگ خارہ و مرمر شوی چوں بصاحب دل رسی گوہر شوی