ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے لوگوں میں سادگی کے ساتھ وضع داری بھی تھی مگر بعض اوقات اس میں غلو بھی ہو جاتا ہے ۔ یہاں پر ایک خاندان تھا جو عرفا کم درجہ کا سمجھا جاتا تھا ۔ ان کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا انہوں نے اس کا نام رکھا اشرف علی ۔ ایک بڑی بی تھیں ہمارے خاندان میں ان کو یہ سن کر بہت ناگواری ہوئی اور بچہ کی دادی سے کہا کہ پوتا مبارک ہو ۔ اب کی بار بچہ ہو تو عبدالحق نام رکھنا پھر پیدا ہو فیض علی رکھنا ۔ یہ میرے باپ دادا کے نام ہیں اس کو معلوم ہوا کہ ان کو ناگوار ہوا یاد نہیں پھر کیا ہوا مگر میں نے کہا کہ یہ تو خفا ہونے کی کوئی بات نہیں خوش ہونے کی بات ہے کہ ہم کو ایسا سمجھا کہ ہمارے نام پر نام رکھ کر شرف حاصل کرتے ہیں تو اس قدر وضع داری کو بھی اینٹھ مروڑ ہی سے تعبیر کرنا چاہیے ۔ ایک خاندان والے دوسرے خاندان کےلئے ان کے نام پر نام رکھنے کو بھی ناپسند کریں ۔ ناموں کے سلسلہ میں ایک ظرافت کا قصہ بیان فرمایا ہندوستان سے چند شخص حج کو گئے ۔ ساحل پر عرب صلاحیت لکھنے آئے ۔ پوچھا ایک شخص نے اپنا نام بتلایا اللہ دیا ۔ وہ عرب پریشان کہ ایش اللہ دیا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ بڑے ظریف تھے ۔ فرمایا اللہ اعطی ورنہ سیدھا ترجمہ عطاءاللہ تھا پھر فرمایا دیکھئے عطاءاللہ کس قدر پر شوکت نام معلوم ہوتا ہے اور اللہ دیا میں وہ بات نہیں ۔ واقعی عربی میں ہے ہی شوکت دیکھئے عائشہ کا ترجمہ ہے جیونی مگر عربی میں کیسی شوکت معلوم ہوتی ہے اور ترجمہ کے بعد کیا معلوم ہوتا ہے ۔ شاعری سوائے تضییع اوقات کے کچھ نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کی یہ شاعری بھی سوائے تضییع اوقات کے اور کچھ نہیں جس کو دیکھئے شاعر بنا ہوا ہے جیسے ہر شخص پیر بنا ہوا ہے یا طبیب بنا ہوا ہے اور سچ یہ ہے کہ فن دانی تو ہر طبقہ سے قریب قریب مفقود ہو چکی ہے ۔ سب سے چھوٹے ماموں صاحب بڑے ذہین تھے اور ایک روز ایک شخص جو یہیں کے رہنے والے تھے وہ جنگل سے گھاس کا بوجھ لے کر آئے ۔ ماموں صاحب بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ بھائی صاحب آج ہم نے ایک شعر کہا ہے مگر ایک ہی مصرع ہے سنو دوستو کیا ہے عجب ماجرا ۔ آگے تم ٹھیک کر لو شعر بنا دو ۔ ماموں صاحب نے فرمایا کہ بہت اچھا میں شعر بناتا ہوں ۔ سنو دوستو کیا ہے عجب ماجرا کہ کھایا تھا منڈوا ہگا باجرا