ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کی بناء پر کہتا ہوں کہ رنڈی کو تو دس پانچ روپیہ دے کر جب چاہو راضی کر لو اور کسی کی لڑکی تو اس طریق سے لے لو ۔ معتدبہ روپیہ الگ صرف ہوتا ہے ۔ سخت سخت شرائط الگ پورے کرنے پڑتے ہیں تب بھی ناک سیدھی ہو جاوے غنیمت سمجھا جاتا ہے ۔ ایک چھوٹی سی بات سمجھو کہ اگر کوئی کسی کی لڑکی کے متعلق پیام بھیجے اور وہ خط ہو بیرنگ تو کیا لڑکی والے کو ناگوار نہ ہو گا ۔ لیکن بعضے آدمی جس طرح یہاں عذر اور مصلحت بیان کرتے ہیں کہ میں نادار ہوں مفلس ہوں اگر وہاں بھی یہ عذر کریں تو کیا لڑکی والا یہ نہیں کہے گا کہ سب کچھ سہی مگر یہ دلیل ہے عدم طلب کی ۔ تو صاحبو غیرت بھی تو آخر کوئی چیز ہے ۔ مجھ کو تو غیرت آتی ہے کہ طریق کو ایسا ذلیل کیا جائے ۔ اسی طرح کوئی شخص اگر کسی کی لڑکی کے متعلق پیام دے اور وہ پیام ہو بے اعتنائی اور بے پروائی سے تو کیا وہ گوارا کر لے گا ۔ اسی طرح بعضے خیر خواہ تعجیل بیعت میں یہ مصلحت بتلاتے ہیں کہ اگر یہاں نا امید ہو کر دوسری بے دینی کی جگہ پھنس گیا تو برا ہو گا اس لئے اس کے بے ڈھنگے پن سے در گزر کی جاوے اور بیعت کر لیا جاوے تو اگر اس طرح کوئی بے رغبتی و تحقیر کے ساتھ کسی لڑکی کےلئے پیام دے اور وہاں بھی یہی مشورہ دیا جاوے کہ یہ لڑکا دیندار نہیں اور لڑکی دیندار ہے اگر اس لڑکی سے نسبت منظور نہ کی جائیگی تو نہ معلوم پھر کس بد دین لڑکی سے نسبت ہو جس سے زیادہ بد دین ہو جاوے گا اور اگر اس لڑکی سے نسبت ہو جاوے تو اس کے اثر سے لڑکا دیندار ہو جائے گا ۔ اس مصلحت سے منظور کر لو گو پیام بے قدری کے ساتھ دیا ہے تو اس کے جواب میں ایک شریف شخص لڑی والا کیا یہ نہ کہے گا اور کیا اس کہنے کو کوئی ناپسند کرے گا کہ بھائی چاہے کچھ ہی ہو مگر اس حالت میں غیرت کا تقاضہ تو یہی ہے کہ میں ایسے بد تمیز سے بات بھی نہ کروں تو کیا طریق کی اتنی بھی وقعت اور عظمت نہ ہو جتنی ایک لڑکی کی اور مجھ کو جو اس قدر جلد تغیر ہوتا ہے اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ میں اس کے طرز سے اس پر استدلال کرتا ہوں کہ اس کے قلب میں طریق کی عظمت اور وقعت نہیں گو بظاہر وہ فعل اس قدر قبیح نہیں ہوتا مگر اس کا منشاء قبیح در قبیح ہوتا ہےیعنی وہی بے وقتی طریق کے سوا اس پر مجھ کو بد نام کیا جاتا ہے کہ سخت مزاج ہے اور تم تو بڑے نرم مزاج ہو ۔ اور میں تو تمہارے ہی مقابلہ میں سخت ہوں پھر وہ بھی تمہاری ہی مصلحت سے کہ کسی طرح اصلاح ہو جاوے جو خود میرے نرم ہونے کی دلیل ہے ۔ اور اپنے کو نہیں دیکھتے کہ تم تو دین کے