مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
علم سے مناسبت اور علمی ذوق وشوق کی علامت فرمایا اتنے دن مدرسہ میں رہنے اور پڑھنے کے بعد بھی اگر علم سے مناسبت نہ پیدا ہوئی اور علمی ذوق وشوق ہمارے اندر نہیں پیدا ہوا، اور علمی مزاج ہمارا نہ بنا، علم اور کتابوں سے عشق نہ پیدا ہوا تو بڑے تعجب کی بات ہے، ہمارا تو مرنا جینا اوڑھنا بچھونا یہی کتابیں ہونی چاہئے، بغیر کتابوں کے ہم کو چین نہ آنا چاہئے، بڑے افسوس کی بات ہوگی اگر دس بارہ سال گذارنے کے بعد بھی ہمارا یہ مزاج نہ بن سکا، ہمارا تو یہ حال ہونا چاہئے کہ مدرسہ کی چہار دیواری اور کتابوں کے سایہ ہی میں ہم کو سکون ملے، یہیں جینا یہیں مرنا یہیں گڑنا، کتابوں کے مطالعہ ہی میں ہماری سیر وتفریح ہو، ہماری تفریح کا ساما ن یہی ہے، دنیا میں کسی جگہ سیر وتفریح میں ہمارا جی ہی نہ لگے، ہماری تفریح گاہ تو ہماری یہی کتابیں ہیں ، کسی شاعر نے یہ شعر کہا ہے، اور بڑے دل کی بات کہی ہے۔ ہمیں دنیا سے کیا مطلب مدرسہ ہے وطن اپنا مریں گے ہم کتابوں پر ورق ہوگا کفن اپنا واقعی ہمارا بھی حال یہی ہونا چاہئے، ہمیں دنیا سے مطلب کیا، ہمارا تو اوڑھنا بچھونا مرنا جینا سب یہیں ہونا چاہئے، جس کو کسی چیز سے عشق وتعلق اور لگائو ہوجاتا ہے وہ اس کو بھولتا نہیں اور اس سلسلہ کو ختم نہیں کرتا، دوکاندار دکان ختم نہیں کرتا، بیمار ہوجائے تب بھی دکان کھولنے کی فکر کرتا ہے، کارخانے بند نہیں ہوتے بس یہ مدرسے ہی ایسے ہیں کہ ذرا سی بات میں بند ہوجاتے ہیں ، معمولی وجہ سے اسباق کا ناغہ کردیا جاتا ہے۔وقت کی قدردانی اور عشاء کے بعد طلبہ کی عبارت سننے کا معمول حضرت اقدس کی دن میں مصروفیات بڑھتی جارہی تھیں ، مہمانوں کااس قدر ہجوم ہونے لگا کہ سبق پڑھانے میں جو وقت صرف ہوتا تھا مہمانوں میں بھی صرف ہونے لگا، مہمانوں کا کام اگر جلدی نہ کیا جائے تو بھیڑ جمع ہوتی چلی جائے، لیکن مہمانوں کی وجہ