مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
وضو بلامسواک کے اور نماز بغیر جماعت کے فرمایا مسواک وضو کی سنتوں میں سے ہے، مسواک کے بغیر وضو ہوتو جاتا ہے لیکن خلاف سنت، مسواک کے بغیر اگر میں وضو کروں تو عجیب سا لگتا ہے، میرا جی ہی نہیں بھرتا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وضو کیا ہی نہیں ، حدیث شریف میں مسواک کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ لیکن مسواک ہی پر میری مصیبت آتی ہے ہر سفر میں کوئی نہ کوئی مسواک کھوجاتی ہے اس لئے میں بھی کئی کئی مسواکیں رکھتا ہوں ، جیب میں الگ، جھولے میں الگ، چھوٹی الگ بڑی الگ کہاں تک کھوئیں گی، اور کھوتی اس وجہ سے ہیں کہ لوگ کھودیتے ہیں خدمت کے ذوق میں کوئی لوٹے میں پانی رکھ رہا ہے کوئی مسواک لئے ہے کوئی جوتے سیدھے کرررہا ہے بس اسی میں کھوجاتی ہے، میرا خدمت لینے کامزاج نہیں مروت میں کچھ کہہ نہیں پاتا، ہاں مدد کرنا چاہئے، خدمت نہ کرے بلکہ مددکرے۔ فرمایا بغیر مسواک کے وضو کروں تو ایسا لگتا ہے کہ وضو ہی نہیں کیا اسی طرح بغیر جماعت کے نماز پڑھوں تو ایسا لگتا ہے جیسے نماز ہی نہیں پڑھی۔زمین پر نماز پڑھنا حضرت اقدسؒ قدوری کا سبق پڑھا رہے تھے سبق کے درمیان فرمایا کہ بجائے مصلیّٰ کے فرش پر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے اورفرش بھی اگر کچا ہو، یعنی زمین پر نماز پڑھنا زیادہ اچھا ہے، مولانا قاسم صاحب نانوتویؒ بھی زمین ہی پر نماز ادا کیا کرتے تھے۔ فائدہ:۔ یہ خاص حالات کے اعتبار سے فرمایا ہے کیونکہ اس میں تواضع اور عبدیت کی شان زیادہ ہے، یہ بھی اس وقت ہے جب کہ کچا فرش بالکل پاک وصاف ہو، کپڑوں کے مٹی سے آلودہ ہونے کا خطرہ نہ ہو ورنہ بعض دوسری جہت سے مصلیّٰ اور جائے نماز پر نماز پڑھنا افضل ہوگا۔(مرتب)