مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
’’تَعَاوَنُوْا عَلَی البِرِّ وَالتَّقْویٰ‘‘ مدرسہ میں رہ کر تعاون علی البر یہی ہے کہ نیک ماحول بنائو لکھنے پڑھنے کا ماحول بنائو، کھیل کود، سیروتفریح، اور فتنہ وفساد کا ماحول نہ بنائو، کسی ساتھی کو غلط کام کرتے دیکھو اس کو ٹوکو، جب نماز پڑھنے کے لئے آیا کرو تو جو بھی راستہ میں ملے اس سے کہتے ہوئے آئو کہ چلو بھائی نماز پڑھنے، سونے والوں کا جگادیا کرو، اس میں نقصان کیا ہے، اگر ابھی ان سب باتوں کی عادت نہ ڈالوگے تو پھر کب عادت پڑے گی۔ایک کتاب ختم ہونے پر طلبہ کو نصیحت ایک کتاب کی تکمیل کے موقع پر طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا علم آدمی کو نفع بھی پہنچاتا ہے اور اس کے ذریعہ نقصان بھی ہوتا ہے، اور نفع ونقصان کا مدار نیت پر ہے،عمل پرہے یہی علم نافع بھی ہوسکتا ہے اگر اس اور نیت بھی درست ہے، اور جس کو جو کچھ بھی حاصل ہوگا محض اللہ کے فضل سے ہوگا، جب تک اللہ کا فضل نہ ہو اس وقت تک عمل کی توفیق نہیں ہوسکتی، نہ لکھنے پڑھنے کی نہ لکھانے پڑھانے کی، جتنے بھی اعمال خیر ہوتے ہیں سب اللہ کی توفیق ہی سے ہوتے ہیں ۔افتاء اور فارغ ہونے والے طلبہ کو حضرت کی اہم نصیحتیں حضرت اقدس نے فارغ ہونے والے طلبۃ اور افتاء کے طلبۃ کو نصیحت کرتے ہوئے (جس میں مدرسہ کے بعض اساتذہ بھی شریک تھے) فرمایا ان سب چیزوں کے پڑھنے پڑھانے سے کیا مقصود ہے؟ اللہ کی رضا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے احوال واخلاق اسی لئے پڑھے پڑھائے جاتے ہیں کہ و ہ احوال واخلاق ہمارے اندر بھی پیدا ہوجائیں محض پڑھنا پڑھانا مقصود نہیں ۔ اور یہی ہمارا اصل شعار تھا کہ ہم اپنے اسلاف کے طریقہ پر قائم رہیں ، آج ہم نے اپنا شعار چھوڑ کر غیروں کا شعار اختیار کر رکھا ہے، ہمارا شعار ورع وتقویٰ تھا، ہمارا شعار توکل واستغناء تھا، ہمارا شعار مسکنت وسادگی تھا، فقر وفاقہ کرکے سوکھی روٹی کھاکر گذر بسر کر اللہ کا شکر کرنااور دینی خدمت میں لگے رہنا یہ ہمارا شعار تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم