مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
پڑھائو گے تو یاد آئیں گی اور اگر تیل بیچنا ہے تو کوئی بات نہیں ۔اذان کے بعض کلمات میں مد ایک صاحب نے عرض کیا کہ حیّ علی الصلاۃ اور حیّ علی الفلاح میں وقف کی صورت میں گول ۃ اور حاء ساکن ہوگی، اسی طرح اشہد ان لاالٰہ الاّ اللّٰہ میں بھی لفظ اللہ کی ہا میں سکون عارضی کی وجہ سے مد کا قاعدہ تو پایا جاتا ہے، اس کے کھینچنے میں تو کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہئے،حضرت نے فرمایا وقف کی صورت میں تو مد کا قاعدہ پایا جاتا ہے، لیکن حضرت مولانا ابرار الحق صاحبؒ زیادہ کھینچنے کو منع فرماتے ہیں ، پھر حضرت نے فرمایا کہ اس مد کی جتنی مقدار کتابوں میں لکھی ہے اتنا کھینچے اس سے زائد نہ کھینچے، نیز مد ہی کی طرح مدکرے، گانے کی طرح ترنم اور لہر کرکے ساتھ نہ ادا کرے۔’’رمیۃ من غیر رام ‘‘کی مثال فرمایا ایک بادشاہ نے ایک محل کے اوپر ایک چھوٹا سا حلقہ کسی چیز کا رکھا جس میں چھوٹا سا سوراخ تھا اور یہ کہا جس کا تیر اس دائرہ کے اندر سے نکل جائے یعنی جس کا نشانہ اس میں لگ جائے اس کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کردوں گا، بڑے بڑے تیر انداز آئے اور تیر مار کر چلے گئے، کسی کا نشانہ نہ لگا، ایک چھوٹا بچہ محل کے قریب کھیل رہا تھا، کبھی ادھر تیر مارے کبھی ادھر تیر مارے، اتفاق کی بات کہ ایک مرتبہ اس حلقہ کے اندر سے تیر نکل گیا اس وقت لوگوں نے کہا ’’رمیۃ من غیر رام‘‘ یعنی یہ ایسا نشانہ ہے یا ایسا تیر ہے جو بغیر تیر انداز کے ہے، یعنی یہ تیر اندازے سے نشانہ لگاکر نہیں چلایا گیا، اتفاق سے لگ گیا اسی وقت سے یہ مثل مشہور ہوگئی اور ہر اس کام کے لئے اور ہر اس شخص کے لئے کہا جانے لگا جس سے اس کام کی توقع نہ ہو لیکن اتفاق سے کبھی کرلے، جیسے کوئی نماز نہ پڑھتا ہو لیکن کبھی اتفاق سے پڑھ لے تو اس کو نماز پڑھتا دیکھ کر کہہ دیں رمیۃ من غیر رام، یا مثلاً کوئی عبارت نہ پڑھتا ہو یا غلط پڑھتا ہو اور اتفاق سے صحیح پڑھ دے اس وقت کہا جائے گا رمیۃ من غیر رام، یہ اہل عرب کا محاورہ اور ان کی کہاوت ہے،۔واللہ اعلم