مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
چوک بڑوں سے بھی ہوتی ہے لیکن بڑوں کی غلطی میں حتی الامکان مناسب تاویل کرنا چاہئے حضرت والا مختصر المعانی (جو فن بلاغت کی مشہور کتاب ہے) کا سبق پڑھا رہے تھے، صاحب کتاب نے کسی مقام پر مثال دی ہے’’حفظت التوراۃ‘‘تم نے تورات کو حفظ کرلیا، حضرت نے فرمایا معلوم نہیں یہ مثال کیوں دی، تورات کا ذکر کیوں کیا حفظت القرآن کہہ دیتے، حفظت البخاری وغیرہ کہہ دیتے یہ زیادہ بہتر تھا، اسی ضمن میں فرمایا چوک تو ہر ایک سے ہوتی ہے، بڑوں سے بھی ہوتی ہے، لیکن بڑوں کی غلطی میں حتی الامکان تاویل کرلینا چاہئے، حفظت التوراۃ، گویا تعجب کے لئے مثال کے طور پر کہا، کیونکہ قرآن پاک کا حفظ کرلینا تعجب کی بات نہیں عام طور سے لوگ یاد کرلیتے ہیں توراۃ کے حافظ نہیں ہوتے اس کو یاد کرلینا واقعی تعجب کی بات ہے، یہ تاویل ہوسکتی ہے، الغرض بڑوں کے قول میں جہاں تک ہوسکے تاویل ہی کرنا چاہئے۔بخاری شریف مشکوٰۃ شریف کا حفظ اسی ضمن میں فرمایابخاری شریف کے بھی لوگ پہلے حافظ ہوا کرتے تھے ، ہمارے ایک عزیز لکھنؤ میں ٹیلہ والی مسجد میں رہا کرتے تھے، حضرت گنگوہیؒ سے بیعت تھے ان کو بخاری شریف حفظ یاد تھی، مشکوٰۃ شریف بھی زبانی یاد تھی، اللہ کے بندے ایسے بھی گذرے ہیں ۔حضرت والا کی حکمت عملی، مصلحت بینی ودور اندیشی مدرسہ کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے تم سے ہزار مرتبہ منع کیا ہے کہ جس کو سیر وتفریح کرنا ہو مدرسہ ہی کے احاطہ میں پیچھے اتنا لمبا چوڑا میدان پڑا ہے وہاں خوب ٹہلو، سیر وتفریح کرو، کھیلو کودو، لیکن حدود مدرسہ کے باہر نالہ پار مت جائو،