مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
آراستہ ہیں ، اور اِن کے کپڑے بالکل سادہ تھے، بڑی شرمندہ ہوئیں ، گھرواپس آئیں اپنے شوہرپر برس پڑیں اور کہا کہ میر ی توہین کرڈالی، مجھے رسوا کیا، وہاں دیکھا کہ ایک چپراسی اورآپ سے کم درجہ کے لوگ اور ان کی عورتیں ایسے ایسے کپڑے پہنے ہیں زیور سے آراستہ ہیں ، تحصیل دار صاحب نے سمجھایا کہ جتنی تنخواہ ہے اسی سے خرچ چلاتا ہوں ،بیگم فرماتی ہیں کہ ان کی تنحواہ تو آپ سے بھی کم ہے، انہوں نے کہا کہ ارے وہ رشوت لیتے ہیں ، حرام خوری کرتے ہیں ، فرماتی ہیں تو کیا آ پ کے لئے اس کا دروازہ بند ہے؟آپ کیوں نہیں لیتے، تحصیل دار صاحب اتنے بڑے دیندار تو تھے نہیں ، عورت ایسی پیچھے پڑی کہ تحصیل دار صاحب نے بھی رشوت لیناشروع کردیا، حدیث پاک میں آیا ہے کہ عورتیں ایسی ہیں کہ عقل مند اور ہوشیار شخص کی عقل پر بھی غالب آجاتی ہیں ،پھر فرمایا کہ عورتوں کی بات ماننا ان کی فرمائش پوری کرنا کوئی ناجائز نہیں ، ان کی جائز فرمائشیں پوری کرنا چاہئے، ان کی راحت وآسائش کا بھی لحاظ رکھنا چاہئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’خَیْرُ کُـمْ خَیْـرُکُـمْ لِاَہْلِی َوأَناَ خَـْیرُکُــْم ِلاَہْلِـیْ، ترجمہ! بہتر انسان وہ ہے جس کا برتائو اپنے اہل کے ساتھ اچھا ہو ۔ الغرض اللہ نے وسعت دی ہوتو ان کی آسائش کا بھی لحاظ رکھے، بس صرف اسکو دیکھ لے کہ اس میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی نافرمانی تو نہیں ہے، شریعت کے خلاف تو نہیں ہے، اگر شریعت کے خلاف ہوتو ہرگز ایسی فرمائش پوری نہ کرے، ایسے ہی وقت میں بندہ کی آزمائش ہوتی ہے کہ بیوی نے اگر ناجائز چیز کی فرمائش کی ہے اس وقت وہ کس کو ترجیح دیتا ہے، اگر اللہ کے حکم کو ترجیح دیتا ہے تو کامیاب ورنہ ناکام۔معاملات کی درستگی اور انتظامی امور میں انبیاء علیہم السلام کی تعلیم فرمایا انبیاء علیہم السلام صرف مسائل بیان نہیں کرتے بلکہ لوگوں کے معاملات بھی درست کراتے ہیں ، ایسی تدابیر بتلاتے ہیں جس سے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے، موسیٰ علیہ السلام نے ایک موقع پر عصا مارا جس سے بارہ چشمے پھوٹے، چونکہ