مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
اس کی مثال اس طرح سمجھئے کہ ایک مریض کو ڈاکٹر نے دوا تجویزکی اور پرہیز بتلایا اور تاکید کردی کہ یہ دوا استعمال کرنا اور ان چیزوں سے پرہیز رکھنا اب کوئی اپنی جان کا دشمن دوا تو استعمال نہ کرے اور بدپرہیزی کرتا رہے تو یہ قصور خو داس کا ہے، نہ کہ ڈاکٹر کا، امید ہے کہ اس سے اشکال دور ہوجائے گا۔ (صدیق احمد)فارسی کے چند اشعار کی تشریح ایک صاحب نے فارسی کے چند اشعار لکھ کر حضرت سے ان اشعار کا مطلب ومفہوم دریافت کیا، وہ اشعار یہ ہیں ؎ (۱)رنگ ہا در طبع ارباب قیاس آمیختہ (۲) نکتہ ہا در خاطر اہل بیان انداختہ (۳)دجلہ ہا در ساغر معنی طرازاں ریختہ(۴) رشتہ ہا در کاسہ دریا وکاں انداختہ حضرت اقدس دامت برکاتہم نے ان اشعار کی مندرجہ ذیل تشریح فرمائی۔ (۱) اہل قیاس یعنی فقہاء کی طبیعت میں طرح طرح کی رنگینی ملائی، یعنی فقہاء نے اپنی ذہانت اور سمجھ سے قرآن و حدیث سے مختلف قسم کے مسائل نکال کر بیان کئے۔ (۲) متکلمین اور واعظین کے دلو ں میں مختلف قسم کے نکات واسرار کا القاء کیاجو وہ اپنی اپنی مجالس میں بیان کرتے ہیں ۔ (۳) معنی اور حقیقت تک جن حضرات کی رسائی ہے ان کے پیالے میں دریا کے دریا بہادیئے، یعنی وہ حضرات ایک ایک جملہ کی مختلف توجیہات بیان کرتے ہیں ۔ (۴) دریا اور زمین کی کانوں کے پیالے میں ایک دراز سلسلہ جاری کیا، یعنی دریا اور کانوں میں پیدا ہونے والے جواہرات اور طرح طرح کی چیزوں کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جس سے لوگ نفع حاصل کررہے ہیں ۔ اس وقت جو سمجھ میں آیاتحریر کیا ہے اگر اصل کتاب ہوتی تو پورے طور پر اس کی وضاحت کی جاسکتی تھی۔(صدیق احمد)