مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ظرف بول کر مظروف مراد لیتے ہیں ، اس لئے کہ قلب عقل کا محل ہے۔ (بیاض صدیقی بحوالہ از لطائف علمیہ)حوالہ مضمون کے ساتھ ختم پرعاقل اورذکی کی علامات یہ علامات دو قسم کی ہیں ،(۱) جو باعتبار صورت کے ہیں ، (۲) جو معنوی ہیں اور احوال وافعال سے متعلق ہیں ۔بعض حکماء کا قول حکماء کاقول ہے کہ معتدل مزاج اور اعضاء میں تناسب کا ہونا عقل کی قوت اور ذہانت کی دلیل ہے، موٹی گردن دلالت کرتی ہے دماغی قوت اور اس کی زیادتی پر، جس کی آنکھ جلدی جلدی حرکت کرتی ہو وہ مکار اور حیلہ باز چور ہے، اور سیاہ پتلی والی آنکھ زیادہ اچھی ہے، جب سیاہ آنکھ زیادہ چمکیلی نہ ہو، اور اس میں زردی اور سرخی نہ ظاہر ہوتی ہو تو وہ بلند حوصلہ طبیعت پر دلالت کرتی ہے، چھوٹیؔ آنکھ اور اندر کو گڑی ہوئی ہو وہ مکار اور حاسد ہوگا، لاغر چہرہ اور پستہ قد میں مہربانی کا زیادہ اظہار ہوتا ہے، معتدل قد والے لوگوں کے حالات صالح ہوتے ہیں ۔ (یہ بعض حکماء کا قول ہے جو تجربات پر مبنی ہے یقینی نہیں ، اس کے خلاف بھی ہوسکتا ہے) حضرت ذوالنونؒ کاارشاد ہے کہ جس میں پانچ صفات پائو اس کے لئے سعادت کی امید رکھو، خواہ موت سے دو گھڑی قبل اس کو نصیب ہوئی ہو ۔ (۱)استواء خلق یعنی اعضاء کا تناسب اور مزاج معتدل ہونا(۲) روح یعنی خون کا ہلکا ہونا(۳)عقل رسا(۴) صاف توحید جوشائبہ شرک جلی وخفی سے پاک ہو(۵) پاکیزہ طبیعت۔عقلمند کی علامتیں کسی عاقل کی عقل پر اس کے مناسب اور موقع کے اعتبار سے خاموشی، سکون، نیچی نگاہ، برمحل حرکات سے استدلال کیا جاسکتا ہے، عقلمند اپنے فیصلہ میں خواہ کھانے