مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ارشاد فرمایا کہ ہمارے اطراف کا قصہ ہے ایک سودخور بہت سودی لین دین کرتا تھا، جب اس کا انتقال ہوا تو اس کے لئے قبر کھودی گئی، پوری قبر کھد جانے کے بعد بھی دفن کرنے سے پہلے زمین خود بخود فوراً مل جاتی اور میت کو دفن نہ کرسکتے تھے، دوبارہ قبر کھودی جاتی پھر مل جاتی ،کئی قبریں کھودی گئیں ہر مرتبہ یہی ہوا گویا زمین نے بھی اس کو قبول کرنے سے انکار کردیا سب لوگ بڑے پریشان ہوئے، اس علاقہ کے بڑ ے عالم مولانا ظہور الحسن صاحبؒ تھے، ان کو بلایا گیا انہوں نے دیکھا اور اللہ سے دعاء کی کہ ’’یا اللہ تونے جس کام کا حکم دیا ہے وہ ہم کو کرلینے دے تیرا بندہ ہے پھر تو جو چاہے کرے‘‘ چنانچہ ا س کے بعد جب قبر کھودی گئی وہ کھلی رہی اور اسی میں اسے دفن کردیا گیا، اوپر سے مٹی ڈال دی گئی، مٹی ڈال کر فارغ ہی ہوئے تھے دیکھا کہ فوراً اچانک اک دم سے قبر کے اندر سے دھواں نکلا، تمام لوگوں نے اس کو دیکھا، یہ قصہ ہمارے اطراف کا ہے، یہ نحوست ہوتی ہے سودخور کی اللہ بچائے۔سورۂ فاتحہ کی مختصر تفسیر سورۂ فاتحہ کا درس دیتے ہوئے درمیان میں ارشاد فرمایا سورہ فاتحہ در اصل دعا کرنا اور اللہ تعالیٰ سے درخواست کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سورہ میں اپنے بندوں کو دعاء کرنے اور مانگنے کا طریقہ بتا یا ہے، جب کوئی کسی سے مانگتا ہے تو پہلے اس کی تعریف، اس کی حمد وثناء کرتا ہے چنانچہ شروع کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی حمد ہے اس کی صفت رحمن ورحیم کا ذکر ہے، یوم جزاء یعنی قیامت کے دن اس کی مالکیت وحاکمیت کا تدکرہ ہے یہ تو اس کی تعریف ہوئی، اس کے بعد بندہ نے اپنے رشتہ کوبیان کیا ہے کہ ہمارا آپ سے کیا تعلق ہے، آپ میرے آقا ہیں ، ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مدد چاہتے ہیں ، آپ کے علاوہ ہم کسی اور سے سوال نہیں کرتے، اور ہم آ پ سے مانگتے کیا چیز ہیں ؟ سیدھا راستہ، ہم کو سیدھا راستہ دکھادے، کون سا سیدھا