مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ہیں اس میں نگرانی کی ضرورت نہیں پڑتی، ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی ایک مہینہ میں اکٹھا صرف تین بار کھانا کھالے پھر چھٹی بلکہ وقت پرکھانا کھاتا ہے، اسی طرح نماز پڑھنا، اسباق کی پابندی کرنا یہ بھی ہمارا کام ہے اس کو بھی پابندی سے وقت پر کرنا چاہئے، نہ کرنے سے اپنا ہی نقصان ہے، اس بات کو سوچ لیں کہ اس کام کے کرنے یا نہ کرنے میں ہمارافائدہ ہے یا نقصان ؟میری سمجھ میں نہیں آتا کہ مدرسوں میں حاضری وغیرہ کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے آدمی اپنا نفع نقصان خود سوچ لے، لیکن مدارس میں بھی اب وہ بات نہیں رہی، تم لوگ خود ہی بتائو اگر کرنے والے کام کوئی نہ کرے اور نہ کرنے والے کام کرے تو اس میں اس کا نقصان ہے یا نہیں ؟ کھانا نہ کھائے، پانی نہ پئے اس میں اس کا نقصان ہے یا نہیں ؟ کیونکہ یہ کام کرنے کے ہیں اور یہ نہیں کرتا اسی طرح تمام کاموں میں سوچ لو، نماز پڑھنا یہ کام کرنے کا ہے یا نہیں ، اسباق کی پابندی، مطالعہ کرنا یہ کرنے والے کام ہیں یا نہیں ، اگر ہیں تو پھر ان کو کیوں نہیں کرتے، ان کو نہ کرنے سے نقصان ہوگا یا نہیں ؟ ابھی تم ہی نے تو کہا ہے کہ کرنے والے کاموں کے نہ کرنے سے نقصان ہوتا ہے تو جب یہ کام کرنے والے ہیں پھر کیوں نہیں کرتے آدمی اپنا نفع نقصان خود سوچ لے، ہمت کرے اور کام میں لگے۔علم بغیر محنت وکوشش کے حاصل نہیں ہوتا فرمایا: کسی کام میں کوشش کا مقصد مطلوب کا حاصل ہوجانا ہوتا ہے، جب تک مطلوب حاصل نہ ہو برابر کوشش میں لگارہناچاہئے، کوشش کی کوئی حد نہیں ہے، اس کی حد بس یہی ہے کہ جب تک مطلوب حاصل نہ ہو برابر کوشش میں لگا رہے، مثلاً جب تک سبق سمجھ میں نہ آجائے کوشش میں لگارہے، ایک نہیں تو دوسرے سے دوسرے سے نہیں تیسرے سے سمجھے، جب تک سمجھ نہ لے برابر کوشش میں لگارہے، لیکن لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی چیز میں ایک بار دو بار کوشش کرلی تو کافی ہے، بغیر مجاہدہ ومحنت اور بغیر کوشش کے کوئی چیز نہیں ملتی، مال حاصل کرنے کے لئے آدمی کو شش کرتا ہے، کماتا ہے، بڑی کوشش