مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
کوئی گناہ کرے گا۔ جب مدرسوں اور خانقاہوں میں رہ کر، اچھے اور نیک لوگوں کے پاس رہ کر، اچھے ماحول میں رہ کر گناہوں سے نفرت نہ ہوگی تو پھر کہاں جاکر گناہوں سے نفرت ہوگی، مدارس میں رہ کر ہر شخص کو اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہئے، مدارس بنائے اسی واسطے گئے ہیں تاکہ مدارس میں رہ کر اللہ سے تعلق درست ہو، امراض کا علاج ہو، اسپتال میں اگر کوئی جاتا ہے تو کیا سیر وتفریح کے لئے جاتاہے؟ اور اگر واقعی کوئی سیر وتفریح ہی کے لئے جاتا ہے تو ایسے شخص کا کبھی علاج نہیں ہوسکتا، اگر کوئی گناہوں سے بچنا چاہے تو ہزاروں شکلیں ہیں اور کچھ نہیں توصرف یہ استحضار کرلے کہ میرا خدا مجھے دیکھ رہا ہے، اسی مراقبہ سے انشاء اللہ گناہ چھوٹ جائیں گے۔طلبہ کو اہم نصیحتیں اور سمجھانے کا عجیب انداز فرمایا کچھ کام کرنے کے ہوتے ہیں جن کو کرنا چاہئے، اور کچھ کام نہ کرنے کے ہوتے ہیں جن سے بچنا چاہئے، جو کام کرنے کے ہیں اگران کو کوئی نہ کرے اور جو کام نہ کرنے کے ہیں ان سے نہ بچے تو اس میں اسی کا نقصان ہوتا ہے۔ ’’مَنِ اھْتَدیٰ فَاِنَّمَا یَھْتَدِی لنَِفْسِہٖ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْھَا‘‘ یعنی ہدایت والے کام کرنے میں اپنا فائدہ ہے اور گمراہی والے کام کرنے میں اپنا ہی نقصان ہے، جو بھی کام کرنا ہو پہلے سوچ لو کہ یہ کام کرنے کا ہے یا نہیں ، مثلاً نماز پڑھنے کا جی نہیں چاہتا سستی سوار ہے یہ سوچ لو کہ اس کام کے کرنے سے نفع ہے یا نقصان، آدمی جس چیز میں اپنا نفع سمجھتا ہے اس کو کرتا ہے جی چاہے یا نہ چاہے، کھانا کھانے میں آدمی سستی نہیں کرتا کیونکہ اس میں نفع سمجھتا ہے، اور جتنے بھی مفید کام ہیں ہر کام وقت پر کرتا ہے اور جن کاموں کا وقت متعین نہیں ان کا بھی ایک وقت ہوتا ہے، یعنی مطلق وقت ، مثلاً کھانا کھانے کا وقت ہوتا ہے، پاخانہ کرنے کا وقت ہوتا ہے کہ جب بھی تقاضہ ہوتا ہے بس وہی اس کا وقت ہے، اور یہ سارے کام وقت پر کئے جاتے