مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
مدارس میں تعلیمی انحطاط اور اہل شوریٰ کی ذمہ داری فرمایا تعلیمی معیار تو گرتا ہی جارہا ہے اور سب سے زیادہ خرابی دورہ حدیث میں ہورہی ہے جس کے سمجھ میں جس طرح آتا ہے پڑھاتا ہے، میں تو کہا کرتاہوں کہ ذمہ داران مدرسہ اور اہل شوریٰ کو اس پر بھی نکیر کرنا چاہئے،اس؎پر نکیر کیوں نہیں کی جاتی ، شوریٰ والے جس طرح اور چیزوں کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں اس میں بھی غور کریں جہاں کمی ہو اس پر روک ٹوک کریں ، نظام درست کریں یہ سب کام بھی تو ضروری ہے۔ممبران شوریٰ کو کرایہ لینے کے متعلق حضرت کا ذوق بعض ممبران شوریٰ کے متعلق فرمایا کہ اہل شوریٰ کا بھی عجیب حال ہے سفر کسی درجہ میں کیاہو لیکن کرایہ لیں گے فرسٹ کلاس کا، رفیق سفر کا کرایہ الگ، سفر خرچ الگ، چائے پان تک کے پیسے وصول کرتے ہیں ، کتنی شرم کی بات ہے، دارالعلوم دیوبند میں جب شوریٰ ہوئی تھی میں بھی گیا تھا میرے پاس ملازم آیا اور کاغذ دیا کہ اپنا اور اپنے خادم رفیق سفر کا خرچ لکھ دیجئے میں نے کہا دارالعلوم ہمارا ادارہ ہے ہمارے اکابر نے اس کو قائم کیا ہے، دینی مرکز ہے کیا ہمارے اوپر اس کا اتنا بھی حق نہیں کہ اپنے کرایہ سے سال میں ایک دوبار اس کے کام آسکیں ، ارے اور کچھ نہیں کرتے، چندہ نہیں دیتے کم از کم اتنا ہی کرلیں کہ خود حاضر ہوجایا کریں ، ادارہ کے ہم پر کتنے احسانات ہیں ، مجبوری ہو، تنگی ہو، گنجائش نہ ہو تو دوسری بات ہے۔ میں ناجائز تو نہیں کہتا ہر شخص کے حالات ہوتے ہیں لیکن الحمدللہ میں جہاں کہیں شوریٰ میں جاتا ہوں ، فتح پور، گونڈہ سب جگہ اپنے ہی کرایہ سے جاتا ہوں دار العلوم دیوبند بھی اپنے کرایہ سے گیا، وہ ملازم میرے پاس بار بار کاغذ لے کر آیا میں نے معذرت کردی اور کہہ دیا کہ تم کو معلوم ہے کہ میں کرایہ نہیں لیا کرتا پھر کیوں میرے پاس آتے ہو، پھر نہیں آیا۔