مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
مولانا مظفر حسین اور مولانا رشید احمد صاحب کی سادگی و بے تکلفی فرمایا حضرت مولانا مظفر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ بالکل سادہ مزاج تھے، پیدل سفر کیا کرتے تھے، اور جب سفر کرنا ہوتاتھا، تو تہجد کے بعد فجر سے قبل ہی سفر شروع کردیتے تھے، ایک مرتبہ سفر کرکے گنگوہ حضرت مولانا رشید احمد صاحب کے پاس تشریف لے گئے حضرت گنگوہیؒ ان سے چھوٹے ہیں ، حضرت مولانا نے فرمایا مولوی عبدالرشید مجھے فجر سے پہلے سفر کرنا ہے، انہوں نے جواب دیا جی حضرت اسی وقت ناشتہ تیار ہوجائے گا، فرمایا ناشتہ تیار مت کراناجو باسی رکھا ہو وہی دے دینا، فرمایا بہت اچھا، پھر تہجد کے وقت حضرت مولانا ایک پیالہ میں دال اور سوکھی روٹی لے آئے، حضرت مولانا مظفر صاحبؒ نے فرمایا کہ کھائوں گا نہیں کھانے میں دیر لگے گی، لے جائوں گا، آگے جاکر کھالوں گا، مولانا نے فرمایا بہت اچھا، پیالہ ہی میں دال دینا چاہا فرمایا پیالہ میں نہیں ، ماش کی دال ہے، اسی روٹی میں رکھ لوں گا، پھر اس کو رکھ کر باندھ کر تشریف لے گئے۔ جب حکیم صاحب کے پا س پہنچے تو ان سے فرمایا کہ بھائی مولوی رشید احمد بہت اچھے آدمی ہیں ، حکیم صاحب نے فرمایا جی واقعی بڑے اچھے بزرگ آدمی ہیں ، پھر دوبارہ مولانا نے فرمایا کہ مولوی رشید احمد صاحب بہت اچھے آدمی ہیں ، حکیم صاحب نے فرمایا جی بہت اچھے آدمی ہیں ، حضرت مولانا نے پھر تیسری بار فرمایا مولوی رشید احمد صاحب بہت ہی اچھے آدمی ہیں ، تب حکیم صاحب نے عرض کیا کہ آخر کون سی ایسی بات ان میں اچھائی کی آپ نے دیکھی بار بار فرمارہے ہیں ، میں بھی تو کہہ رہا ہوں بہت اچھے ہیں ، حضرت مولانا نے فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ مجھے فجر سے پہلے جانا ہے، فرمایا بہت اچھا رکنے پر بالکل اصرار نہیں کیا، میں نے کہا صاحب تازہ کھانا مت بنوائو جو باسی رکھا ہے وہی لے آئو کہا بہت اچھا، میں نے کہا کھائوں گا نہیں لے جائوں گا کہا بہت اچھا، کسی بات پر اصرار نہیں کیا، ہر بات کو مان لیتے ہیں بالکل تکلف نہیں کرتے، اصرار نہیں کرتے بہت اچھے آدمی ہیں ۔