مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلویؒ کا تقویٰ فرمایا حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی ؒبڑے درجہ کے بزرگ اور متقی وپرہیز گار تھے، حضرت اقدس تھانویؒ اور حضرت گنگوہیؒ سب کے بڑے تھے، ان کے تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ طالب علمی کے زمانہ میں جب دلی میں پڑھا کرتے تھے تو روٹی سالن سے نہیں کھایا کرتے تھے صرف اس بناء پر کہ دلی میں اس وقت ہوٹلوں میں جو سالن ملتا تھا اس میں عموماً امچول(کھٹائی) پڑا کرتی تھی، اور آموں کے باغات کی بیع کا اس وقت جو رواج تھا وہ شرعاً ناجائز تھا، کیونکہ پھل آنے سے پہلے ہی اس کی بیع کردی جاتی تھی، جو شرعاً ناجائز ہے، ان کے تقویٰ کا یہ اثر تھا کہ حرام مال اور حرام غذا کو ان کا معدہ قبول نہ کرتا تھا، اگر کبھی اس قسم کی غدا پیٹ میں چلی بھی گئی تو فوراً قے ہوجاتی تھی، اسی لئے ان کی دعوت کرتے ہوئے لو گ ڈرا کرتے تھے، کوئی ان کی دعوت جلدی نہیں کرتا تھا، سب ڈرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کھانا کھانے کے بعد قے ہوجائے جس کی وجہ سے ہمارا مال حرام ہونا ظاہر ہوجائے اور ہماری بے عزتی ہو۔حضرت مولانا احمد علی سہارنپوریؒ کا تقویٰ حضرت مولانا احمد علی محدث سہارنپوریؒ مظاہر علوم کی قدیم عمارت کے چندہ کے سلسلہ میں کلکتہ تشریف لے گئے، وہاں کسی عزیز سے مدرسہ کے کام سے ملاقات کے لئے جاناتھا، رکشہ سے تشریف لے گئے لیکن رکشہ کا کرایہ خود ادا کیامدرسہ سے نہیں دیا، اس لئے کہ یہ ہمارے عزیز ہیں اور میں ان سے ملنے جارہا ہوں ، یہ ان کے تقویٰ اور احتیاط کا عالم تھا، سفر سے واپسی پر مفصل حساب مدرسہ میں داخل کیا تو اس میں لکھا تھا کہ کلکتہ میں فلاں جگہ میں اپنے ایک دوست سے ملنے گیا تھا اگرچہ وہاں چندہ خوب ہوا لیکن میری سفر کی نیت دوست سے ملنے کی تھی چندہ کی نہیں تھی اس لئے وہاں کی آمد ورفت کا اتنا