مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
بیماری یا وہم ایک مرتبہحضرت پر شدید ، دل کا دورہ پڑا تھا جس سے لوگوں کی امیدیں ختم ہوچکی تھیں ،حضرت کانپور میں زیر علاج تھے، شہر کانپورکے تمام بڑے ڈاکٹر حضرت کے علاج کی طرف پورے طور پر متوجہ تھے الحمد للہ حضرت کو شفاء ہوئی اس کی خوشی میں میزبان صاحب نے کانپور کے تمام بڑے ڈاکٹروں اور معزز حضرات ومحبین کی دعوت کی تھی حضرت بھی اس میں تشریف فرماتھے)اس دعوت میں بہت سے بڑے ڈاکٹر بھی مدعو تھے، جو حضرت اقدس سے عقیدت ومحبت رکھتے تھے، ڈاکٹروں کے درمیان دسترخوان پر حضرت اقدس جلوہ افروز تھے، مختلف تذکرے چل رہے تھے ایک ڈاکٹر صاحب نے عرض کیا کہ کثرت سے مریض ایسے آتے ہیں کہ بیماری تو ان کو کچھ نہیں ہوتی خوامخواہ پریشان ہوتے ہیں ، سیکڑوں روپیہ برباد کرتے ہیں ، مجبوراً نفسیاتی طور پر ان کا علاج کرنا پڑتا ہے، اور اسی سے ان کو شفاء ہوتی ہے۔ ایک صاحب کی بیماری کا تذکرہ ہوا کہ اتنے بڑے بڑے ڈاکٹروں نے جانچ کرڈالی لیکن مرض کی تشخیص نہیں ہوسکی، کتنی جانچیں کرو الیں مرض کاسراغ نہ لگ سکا بعد میں معلوم ہوا کہ کچھ نہیں انکو صرف ملیریا بخار ہے، ایک ڈاکٹر صاحب نے عرض کیا کہ یہ بھی اللہ کی شان ہے کہ اتنا عام مرض ملیریا ، لیکن بڑے بڑے ڈاکٹر سب پریشان تھے اور مرض کی تشخیص نہیں کرسکے۔ ڈاکٹر صاحب دینی مزاج کے ہیں فرمانے لگے کہ باندا اطراف اور مودھا وغیرہ کے جو مریض آتے ہیں ان کے عقائد اکثر خراب ہوتے ہیں وہاں کام کی زیادہ ضرورت معلوم ہوتی ہے، عجیب عجیب طرح کے ان کے عقائد ہوتے ہیں سن کر تعجب ہوتا ہے، اس پر حضرت نے ایک واقعہ ارشاد فرمایا۔ایک واقعہ حضرت نے بیان فرمایا کہ نجیب(حضرت اقدسؒ کے منجھلے صاحبزادے) کے خسر