مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
وقت کی قدردانی حضرت کے ایک عزیز نے حضرت سے شادی میں بارات میں ساتھ چلنے کی درخواست کی حضرت نے فرمایا مجھے مجبور نہ کرو، میں ایک ایک منٹ بچاتاہوں ، تم کو تو میں جانتاہوں کہ تم برا نہیں مانوگے،کل فلاں صاحب کی شادی ہے(وہ بھی حضرت کے عزیز ہیں ) وہ عجیب قسم کے ہیں ، وہ ناراض ہوجائیں گے اس لئے مجبوراً جانا ہی پڑے گا انہوں نے پہلے ہی سے ڈھنڈورا پیٹ دیا اور لوگوں سے کہنا شروع کردیا کہ مولانا صاحب میری شادی میں کیوں آنے لگے وہ تو بڑوں کے یہاں جاتے ہیں ، حضرت نے فرمایا اس لئے اس میں تو جانا ہی پڑے گا لیکن تم سمجھ دار ہو مجھے معلوم ہے تم ناراض نہ ہوگے اس لئے مجھے چھوڑو، میں پیشاب پاخانہ روکے بیٹھا رہتا ہوں کا م کی وجہ سے، مہینہ بھر ہوگیا صرف تین چارمرتبہ ۴؍۵ منٹ کے لئے گھر گیا ہوں صرف یہی سوچ کر کہ اتنی دیر میں یہاں کچھ کام کرلوں گا، احقر نے عرض کیا کہ کل حضرت کو کانپور بھی جانا ہے، حضرت نے فرمایااب نہیں جانا معلوم ہوا ہے کہ شادی میں ناچ ناچ کر چل پھر کرلوگ کھانا کھائیں گے، فیشن اور رسم کے مطابق شادی کررہے ہیں ، مجھے اطلاع ہوگئی ہے، اس لئے اب وہاں نہیں جائوں گا۔مدرسہ میں رہ کر امانت ودیانت سیکھو حضرت اقدس نے حسب معمول بعد فجر سبق پڑھانا شروع کیا، حضرت کا معمول تھا کہ بعد فجر روشنی ہوجانے کی وجہ سے خصوصاً گرمیوں میں سارے بلب گُل کرادیتے ہیں ۔ ضرورت ہوتی تو صرف ایک بلب جلتا رھتا، ایک دن حضرت نے دیکھا کہ بلا ضرورت تیز بلب جل رہا ہے حالانکہ صبح کی روشنی کا فی ہوچکی تھی، حضرت نے فرمایا اس کو بند کردو، اب اس کی روشنی کی ضرورت نہیں ، یہ بھی اسراف ہے، اسراف کہتے ہیں بلاضرورت خرچ کرنا یا ضرورت سے زائد خرچ کرنا، مثلاً ضرورت ہے ایک بلب کی جلارہے ہیں دوبلب یہ بھی اسراف ہے، ضرورت ہے دھیمی روشنی کی جلارکھی ہے تیز روشنی