مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ادب میں غلو پسندیدہ نہیں فرمایا حضرت مولانا انور شاہ کشمیریؒ اور مولانا ادریس صاحبؒ دونوں بڑے درجہ کے اہل علم ہیں ، مولانا ادریس صاحبؒ پاکستان تشریف لے گئے تھے، ایک مرتبہ علامہ کشمیریؒ پاکستان تشریف لے گئے، مولانا ادریس صاحبؒ بھی موجود تھے، ایک جگہ دونوں مہمان تھے، مولانا ادریس صاحبؒ علامہ کشمیریؒ کے شاگرد ہیں ، بہت ادب کرتے تھے، میزبان نے جو سونے کا انتظام کیا تھا تو شاہ صاحب اور مولاناادریس صاحبؒ کی چارپائی برابر سے لگی تھی، دونوں کے سونے کا انتظام قریب قریب تھا، مولانا ادریس صاحبؒ ادب کی وجہ سے سو نہیں رہے تھے، شاہ صاحبؒ نے فرمایا سوجائو لیکن مولانا ادریس صاحبؒ کو ادب مانع تھا، شاہ صاحبؒ نے فرمایا میاں صاحب سوجائو زیادہ ادب آدمی کو سڑک تک پہنچا دیتا ہے۔دین کے خاطر دنیاداروں اور مالداروں سے ملاقات کرنا فرمایا مجھے کیا پڑی ہے کہ کلکٹر، ایس پی، تھانیدار، داروغا، ڈاکٹر، انجینئرسے ملاقات کرتا پھروں ، ان کے پاس جائوں لیکن صرف دین کے خاطر کبھی جانا پڑتا ہے، اسی بہانہ وہ لوگ کچھ دین اسلام سے قریب ہوتے ہیں ، کل سارا کام چھوڑ کر میں فلاں ڈاکٹر صاحب کو دیکھنے گیا تھا، بہت نقصان ہورہا تھا، لیکن گیا اور فوراً ہی واپس آگیا، اس میں ذاتی میری کوئی غرض نہیں تھی صرف دین کے واسطے لوگوں سے ملا کرتاہوں ، لوگوں کو جوڑے رہتاہوں ، اسی وجہ سے لوگوں کی شادیوں میں بھی شرکت کرتاہوں ورنہ مجھے شادیوں میں شرکت کی کہاں فرصت، اس میں تو واقعی بڑا نقصان ہوتا ہے، لیکن اسی بہانہ کچھ لوگ دین سے قریب ہوتے ہیں اس لئے برداشت کرتا ہوں ۔