مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
دعاء پڑھی یا نہیں ؟ دعاء پڑھا کرو، اور کبھی کبھی زور سے پڑھ دیا کرو تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی یاد آجائے اور ان کو بھی پڑھنے کی توفیق ہوجائے، لیکن اتنی زور سے نہیں کہ شور ہونے لگے، بس اتنی آواز سے کہ قریب والا سن لے۔منتہی طلبہ کو ابتدائی کتابیں بھی دیکھنا چاہئے فرمایا: طلبہ جب بڑی کتابیں پڑھنے لگتے ہیں تو چھوٹی کتابوں کو دیکھنے میں عار سمجھتے ہیں ، میں جب جلالین شریف پڑھتا تھا اس وقت بھی نحومیر دیکھا کرتا تھا، کم از کم پچاس بار تو میں نے نحومیر دیکھی ہوگی۔طلبہ کی جماعت چھوٹ جانابڑے تعجب کی بات ہے جماعت کے وقت کچھ طلباء کھڑے باتیں کررہے تھے نماز کے بعد حضرت نے دیکھا کچھ طلبۃ مسبوق بھی ہیں ان کی رکعتیں چھوٹ گئی ہیں ، حضرت ناراض ہوکر سخت غصہ میں کھڑے ہوئے اور فرمایا کتنے تعجب کی بات ہے مدرسہ میں رہتے ہوئے تم لوگوں کی جماعت چھوٹ جاتی ہے؟ تمہاری طبیعت اور تمہارے مزاج کے خلاف کوئی کام ہوجائے تو تم لوگوں کا کیا حال ہوتا ہے؟ اور شریعت کے خلاف کا م ہو تو اس کی کچھ پرواہ نہیں ، جماعت کھڑی ہورہی ہے اور باتیں کرتے رہتے، زیادہ افسوس تو ان لوگوں پر ہوتا ہے جو دیکھتے ہیں اور ٹوکتے نہیں ، مجھ سے یہ براداشت نہیں ہوتا، منکرات پر نکیر کا مزاج ہی نہیں رہا، یہی سب وجوہات ہیں کہ مدارس سے خیروبرکت اٹھتی جارہی ہے۔مدرسہ میں رہ کر نماز چھوٹ جانا بڑے افسوس کی بات ہے فرمایا: کتنے تعجب اور افسوس کی بات ہے کہ مدرسہ میں رہ کر تمہاری نماز چھوٹ جائے، مدرسہ میں رہتے ہوئے جماعت اور تکبیر اولیٰ چھوٹ جائے یہ مؤمن کی شان نہیں ہے، مؤمن کی شان تو یہ ہوتی ہے کہ کچھ بھی ہوجائے اس کے سارے کام آگے پیچھے ہوجاتے ہیں لیکن اس کی نماز نہیں چھوٹ سکتی ، یہ تو ہوسکتا ہے کہ مؤمن کی جان نکل