مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
مقررتھے بس اسی کے پیچھے پڑگئے، ارے ہم بھی جانتے ہیں حضرت تھانویؒ کو اور تم سے زیادہ جانتے ہیں ، ہم نے تو ان کی جوتیاں سیدھی کی ہیں اور ہم تو ایسوں کی صحبت میں رہے ہیں ، ایسوں کی خدمت کی ہے اور ایسا مزاج پایا ہے، اسی ماحول میں میری پرورش ہوئی ے اور میرا بھی وہی مزاج ہے تم سے زیادہ ہم اس کو جانتے ہیں لیکن حالات ہوتے ہیں اس کا لحاظ کرنا پڑتا ہے، علاقہ کی رعایت کرنا پڑتی ہے، کوئی بتلائے کہ اس ماحول میں اور ایسے علاقہ کے لوگوں میں وہ اصول چل سکتے ہیں ؟ یہ گفتگو حضرت نے خاص اپنے علاقہ جہاں بدعت وجہالت کا غلبہ تھا ان کے حالات کے مطابق فرمائی تھی، حالات بدلنے سے بعد میں کچھ تبدیلی بھی آگئی تھی۔مدرسہ کی ضروریات کی ہر وقت فکر حضرت اقدس دامت برکاتہم کی شان استغناء کا ایک واقعہ حضرت اقدسؒ کا مزاج تھا کہ کہیں بھی تشریف لے جاتے اپنے مدرسہ اور مدرسہ کے طلبہ کی ضروریات نہیں بھولتے کسی علاقہ میں اینٹوں کے بھٹّہ پر سے گذر ہوا تو اینٹوں کانرخ(بھاؤ) معلوم کرتے، غلّہ منڈی سے گذرنا ہوتا یاایسے لوگوں سے ملاقات ہوتی تو غلّہ گیہوں چاول کا بھائو معلوم کرتے حتیٰ کہ ضرورت کی کوئی چیز مثلاً عمدہ چھری چاقو وغیرہ سستی ملتی تو مہمانوں کے لئے اس کو خرید کر گاڑی میں رکھ لیتے، یہ حضرت کی عام عادت تھی۔ حضرت اقدسؒ کا سلطانپور کا سفر تھا، سلطانپور میں ایک صاحب کی دکان پر سے گذر ہوا جن کی دکان میں پلاسٹک کی عمدہ بالٹیاں فروخت ہورہی تھیں ، حضرت کو پسند آئیں اس نمونہ کی بڑی بالٹیاں دیکھ کر حضرت نے فرمایا مدرسہ میں مہمانوں کے لئے ایسی بالٹیاں مناسب رہیں گی، دکاندار صاحب حضرت کے کافی معتقد تھے،ان کو علم ہوا تو انہوں نے فوراً بالٹی حضرت کی خدمت میں حاضر کردی حضرت نے انکار فرمایا لیکن وہ