مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
کی ہے کہ یا اللہ ہمارے اس بھائی کو شہید بھائی کے ساتھ ملادیجئے، اور ان کو بھی اس مرتبہ پر پہنچا دیجئے، آپ نے فرمایا اگر تم نے اپنے بھائی کے لئے یہ دعاء کی ہے تو بڑے خسارہ کی دعائی کی، ان کے ایک ہفتہ کا عمل کہاں جائے گا، وہ صحابی شہید ہوئے ٹھیک ہے، شہادت کا بلند مقام ہے، لیکن ایک ہفتہ میں انہوں نے جو کمایا ہے، اور جو نیک اعمال کئے ہیں اس کی وجہ سے وہ تو کہیں اور پہنچ گئے، تو دیکھئے ایک ہفتہ میں شہید سے بڑھ سکتے ہیں اور ساٹھ ستر سال میں نہیں بڑھ سکتے؟ یہی زندگی ہے اگر اس کی قدر کی جائے اور اس کو اس طرح خرچ کیا جائے کہ ایک ایک منٹ ضائع ہونے سے بچایا جائے تو انسان نہ معلوم کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے، لیکن کوئی ہو تو کمانے والا، ہم کو تو فضول باتوں ہی سے فرصت نہیں ملتی، پتہ نہیں لوگوں کی طبیعت کیسے لگتی ہے ادھر ادھر کی واہیات اور فضول بکواس میں ، ہر شخص کو ہر وقت ہر لمحہ ہر آن اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے کہ کہیں وقت ضائع تو نہیں ہورہا، کوئی کام اللہ کی مرضی کے خلاف تو نہیں ہورہا؟ ہر وہ قدم جو آگے بڑھ رہا ہے اس کو بڑھانے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ یہ قدم اللہ کی مرضی کے مطابق اٹھ رہا ہے یا نہیں ، منھ سے بات نکالنے اور بولنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ اس کا انجام کیاہوگا۔ نافرمانی سے تنزلی ہوتی ہے اور اطاعت وفرمابرداری سے آدمی ترقی کرتا ہے، آگے بڑھتا ہے، اور اگر نفس کو مقید نہ کیا جائے اس کو پابند نہ بنایا جائے تو وہ بالکل آزاد ہوجائے گا، پھر جو چاہا زبان سے بک دیا، اس کی عقل میں فتور آجاتا ہے، اس کی زبان بے باک اور اس کے ہاتھ پیر بے حس ہوجاتے ہیں ، اس کے اعضاء مفلوج ہوجاتے ہیں ، وہ جو چاہتا کرتا ہے، جہاں چاہتا ہے جاتا ہے، جو چاہتا ہے بولتا ہے، جو چاہتا ہے کھاتا ہے، نفس کو جب ذرا بھی ڈھیل دی جائے گی تو تمام اعضاء آزاد ہوجائیں گے، اس لئے ہر وقت نفس کا اور تمام اعضاء کا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے، تب ہی ترقی ہوسکتی ہے ورنہ بجائے ترقی کے تنزلی ہی تنزلی ہوتی ہے۔