مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
شر اور فتنہ کو دبانے اور ختم کرنے کی کوشش سخت مزاج کا ایک طالب علم حضرت کے پاس کمرہ میں ایک پھٹا ہوا چادر اور ساتھ میں بکری کو پکڑکر لایا اور کہا کہ دیکھئے حضرت یہ میرا نیا شال ہے اس بکری نے کھاڈالا، پورا شال پھٹ گیا، بڑی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے غصہ میں اس لڑکے نے شکایت کی، حضرت نے اس کو تسلی دیتے ہوئے اور ٹھنڈا کرتے ہوئے فرمایا جو نقصان ہونا تھا ہوگیا، اب بات بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں بلاوجہ بات بڑھے گی، بکری نے نقصان کیا اس کا تم کو ثواب ملے گا، جو تمہارا نقصان ہوا ہے ہم تم کو اس کے پیسے دے دیں گے، وہ لڑکا خوشی خوشی درجہ چلاگیا ورنہ درجہ میں سخت غصہ میں کہہ رہا تھا کہ میں اس بکری کو ماروں گا، ذبح کر ڈالوں گا، اور واقعی وہ ذبح کرنے پر آمادہ تھا۔دین کے کام کی حرص فرمایا ایک دکاندار تاجر اپنی دکان کی ترقی کی فکر کرتا ہے، برابر اس کی کوشش میں رہتا ہے کہ دوکان خوب بڑی ہوجائے، ایک دکان ہے تو ایک سے دو دکان بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ یہاں بھی ہو وہاں بھی ہو، ایک کانپور میں ایک لکھنؤ میں ، ایک دکان یہاں ہو ایک مکان وہاں ہو، ایک کارخانہ یہاں کھولا تو ایک کارخانہ کلکتہ میں ہونا چاہئے، بس ہر وقت یہی دھن اور یہی فکر سوار رہتی ہے یہ تو دنیادار کا حال ہوا۔ دین دار کو بھی دین کے معاملہ میں ایسا ہی ہونا چاہئے، ہر وقت یہی فکر سوار ہو کہ دین کا کام خوب ہو، یہاں بھی ہو وہاں بھی ہو، جہاں جائے وہاں دین کا کام کرے، جہاں رہے دین کا کام کرے، صرف ایک ہی مدرسہ کھول کر نہ بیٹھ جائے بلکہ جہاں ضرورت ہو جہاں موقع ملے گنجائش ہو فوراً مدرسہ قائم کردے، مدرسوں کا جال بچھا دے، تھوڑے کا م پر قناعت نہ کرے دنیا دار کی طرح دین کے حریص کا بھی یہی حال ہونا چاہئے۔