مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
کو بڑا سمجھنے لگتے ہیں تو خود یہ شخص بھی دھوکہ میں پڑ جاتا ہے اور اپنے کو فضل وکمال والا سمجھنے لگتا ہے، آج کل کے علماء جو اپنے نفس کی اصلاح کرائے بغیر بڑے بن جاتے ہیں ا ن کی یہی حالت ہوتی ہے اللہ حفاظت فرمائے۔محض علم اور قوت بیان کمال نہیں عمل وتقویٰ کی ضرورت ہے فرمایا علم کی مثال چراغ اور دیا سلائی جیسی ہے اور عمل کی مثال روشنی جیسی ہے،اگر دیا سلائی پاس میں موجود ہو لیکن جب تک اس کو جلایا نہ جائے، ماچس میں تیلی رگڑ کر چراغ کو روشن نہ کیا جائے اس وقت اس سے روشنی حاصل نہیں ہوسکتی، روشنی اسی وقت ہوگی جب کہ اس کا استعمال کیا جائے، اسی طرح محض علم سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اس کو استعمال نہ کیاجائے، یعنی اس کے مطابق عمل نہ کیا جائے، جب عمل کرے گا تب ہی اس سے فائدہ ہوگا۔ لیکن آج کل محض علم ہی کو کمال سمجھا جاتا ہے، کہ فلاں صاحب بڑے ذی استعداد ہیں ، فلاں صاحب بڑے اچھے مقرر ہیں ، حالانکہ یہ کوئی کمال نہیں بلکہ دھوکہ ہے، شہرت تو خوب ہوجاتی ہے، اشتہاروں میں نام جلی قلم سے آجائے گا، بڑے بڑے القاب سے پکارا جائے گا، فرسٹ کلاس کا کرایہ ملے گا، ہدایا تحائف ملیں گے، سب کچھ ہوگالیکن پہلے تو اس نے دوسروں کو دھوکہ دیا اور بعد میں خود دھوکہ میں مبتلا ہوگیا، تقریریں تو ایسی لمبی چوڑی اور لچھے دار لیکن سفر میں دیکھو تو خود نمازیں چھوڑے بیٹھا ہوگا۔اہل علم کی پکڑ بڑی سخت ہوگی فرمایااہل علم کی پکڑ بڑی سخت ہوگی کہ جاننے کے بعد بھی عمل نہیں کیا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر ایسی بات ہے تو چلو پھر علم ہی حاصل نہ کریں تاکہ پکڑ نہ ہو، کیونکہ پکڑ دونوں میں ہے، پہلے میں علم سیکھنے کے بعد عمل نہ کرنے کی اور دوسری صورت میں دو طرح کی پکڑ ہوگی ایک علم حاصل نہ کرنے کی دوسرے عمل نہ کرنے کی، اس لئے یہ پکڑ زیادہ سخت