مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
بھی خبر نہ رہے اس کو تو استغراق کہتے ہیں ، یہ مطلوب نہیں اگرچہ بعض اللہ کے بندوں کو یہ بھی حاصل ہوتا ہے لیکن یہ خشوع نہیں جو کہ مطلوب ہے، خشوع کے لئے تو اتنی بات کافی ہے کہ نماز میں جو کچھ پڑھ رہا ہے اس کے الفاظ ومعانی میں دھیان لگائے رکھے اگر کبھی توجہ ہٹ بھی جائے تو پھر دوبارہ الفاظ ومعانی میں غور کرنے لگے، درمیان میں بے توجہی وغفلت کا جو وقفہ ہوگا اس میں کوئی حرج نہیں یہ غیر اختیاری چیز ہے، دو توجہ کے درمیان جو غفلت ہوگی وہ بھی توجہ کے حکم میں ہوگی بس شرط یہ ہے کہ از خود ادھر ادھر کے خیالات نہ سوچنے لگے، بلکہ قرآن کے الفاظ ومعانی میں غور کرے اگر کبھی ذہن ہٹ جائے تو دوبارہ پھر غورکرنا شروع کردے بس اسی کا نام خشوع ہے، زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ورنہ خیالات تو ہر ایک کو آتے ہیں کوئی اس سے بچا نہیں ۔تکبر ایک مہلک مرض اور اس کا علاج فرمایا تکبر اتنا بڑا اور برا مرض ہے کہ ہر مرض کا تو علاج ہے لیکن متکبر کا علاج نہیں ، یہ مطلب نہیں کہ تکبر کا علاج موجود نہیں ، علاج تو ہے لیکن متکبر اپنا علاج کرتانہیں کیونکہ علاج تو وہ کراتا ہے جو اپنے کو مریض سمجھے، متکبر اپنے کو مریض ہی نہیں سمجھتا وہ تو اپنے کو اچھا اور صحت مند سمجھتا ہے پھر کیوں علاج کرانے لگے، لیکن اگر واقعی کوئی اپنی اصلاح چاہتا ہے تو آج بھی اس کا درواز ہ کھلا ہوا ہے، اس کا طریقہ اختیار کرے، کسی مصلح سے اصلاحی تعلق قائم کرے، جو بات اس سے کہی جارہی ہے سمجھے کہ اسی میں ہماری بھلائی ہے، نفس اتنی جلدی سے قابو میں آنے والا نہیں ہے، جب نفس کے خلاف کوئی بات ہوگی اس کی ذلت ہوگی چیں چیں کرنے لگے گا، لیکن تم اس کو چوں نہ کرنے دو، چیں چیں کرتا ہے تو کرنے دو، شروع میں تو کچھ دن مجاہدہ کرنا پڑتا ہے، ذرا کسی نے کچھ کہہ دیا تو نفس میں تکبر پیدا ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ جب اس کو قابو میں کرلیا جائے گا تو عادت پڑ جائے گی، لیکن پھر بھی چوکنا ہر وقت رہنا پڑے گا، یہ نفس کبھی انسان کا ساتھ نہیں دے سکتا ، اس کو تو جہاں موقع ملے گا اپنا اثر دکھائے گا، شیطانی حرکت کرائے گا۔