مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
سے زیادہ فائدہ پہونچ جائے، طالب علم کے مدرسہ میں داخل ہوجانے کے بعد تربیت کے سلسلہ سب سے زیادہ ہماری ذمہ داری ہوجاتی ہے، مدرسہ میں کمرہ دینا اور کھانے کا انتظام کرنا فرض نہیں لیکن جو طلبہ مدرسہ میں داخل ہوگئے ان کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرنا ہمارے ذمہ ضروری ہے، اساتذہ کی مثال تو مشفق باپ جیسی ہے، استاد باپ کے مثل ہوتا ہے شاگرد اپنے کو بچہ سمجھے اور استاد اپنے کوباپ سمجھے اور اپنے بچہ جیسا معاملہ کرے، بچہ کو گود میں بھی لینا پڑتا ہے اور کبھی پاخانہ بھی دھلانا پڑتا ہے اور ضرورت پر طمانچہ بھی لگائے جاتے ہیں ، لیکن نفس کے واسطے نہیں بلکہ اصلاح کے واسطے، اور یہ تو اللہ جاننے والا اور دیکھنے والاہے کہ ہم کسی کے ساتھ کوئی معاملہ کس نیت سے کرتے ہیں دوسرا کوئی کیا جان سکتا ہے، الغرض استاد کو چاہئے کہ شاگر د کے ساتھ اپنے بچہ جیسا معاملہ کرے۔ (حضرت ؒ کی تقریر طویل تھی جس قدر صاف کی جاسکی وہ نقل کردی گئی باقی اس وقت پیش نظر نہیں ، دعاء کیجئے یہ تقریر اور اسی طرح حضرت کی دوسری تقریریں مرتب اور صاف کرنے کی توفیق عطا فرمادے۔)وقت کی قدر، زبان کی حفاظت، نفس کی نگرانی فرمایا وقت کی بہت قدر کرنا چاہئے، ہمارا ہر آنے والا دن گذشتہ دن سے اچھا ہونا چاہئے، اگر کسی کا کل اور آج کا دن برابر ہی رہا اور ایک دن میں اس نے ترقی نہیں کی، تو یہ اس کے لئے بڑے خسارہ کی بات ہے، آدمی کو چوبیس گھنٹے ملیں اور اس میں وہ کچھ کمانہ سکے کتنے افسوس کی بات ہے، اسی لئے بزرگوں نے ایک ایک منٹ کی قدر کی ہے، کوئی ایک بات فضول منھ سے نکالنا گوارا نہیں کیا، زندگی ہے ہی اسی لئے کہ اس کی قدر کی جائے، اور قدر کرنے ہی سے ترقی ہوتی ہے۔ حدیث پاک میں قصہ آیا ہے ایک صحابی شہید ہوگئے اس کے ایک ہفتہ کے بعد دوسرے صحابی کا انتقال ہوگیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے دریافت فرمایا کہ تم نے اپنے اِس مرحوم بھائی کے لئے کیا دعاء کی، انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے یہ دعاء