مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
باب ۲ حضرت ؒ کا طلبہ سے خطاب حضرت ؒ کا معمول تھا کہ شروع سال اور آخر سال میں طلباء واساتذہ کے سامنے تقریر فرما یا کرتے تھے ، یہ بھی وہی تقریر ہے جو آپ نے شروع سال میں طلباء واساتذہ کے سامنے فرمائی جس قدر نقل کرکے صاف کی جاسکی اتنی ہی شامل کردی گئی بعد حمد وصلوٰۃ! قال النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم منھمومان لایشبعان منھومٌ فی العلم ومنھوم فی المال او کما قال علیہ الصلوٰۃ والسلام۔ یعنیدو حریص کبھی آسودہ نہیں ہوتے ایسے ہیں جن کو کبھی سیرابی نہیں ہوتی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دو حریص ایسے ہیں کہ ان کو کبھی آسودگی نہیں ہوتی ایک تو مال کے حریص کو چاہے اس کو کتنا بھی مال مل جائے، دوسرے علم کے حریص کو، مال کے حریص کا حال یہ ہوتا ہے کہ چاروں طرف سے ہاتھ مارنے کی کوشش کرتا ہے ایک دوکان ہے تو کوشش کرتا ہے کہ دوسری بھی دوکان ہوجائے ، دوہیں تو تیسری کی بھی کوشش کرتا ہے، دوکان کے بعد کارخانہ کی فکر کرتا ہے ادھر بھی ہاتھ مارتا ہے ادھر بھی ہاتھ مارتا ہے، یہ تو تجربہ اور مشاہدہ کی بات ہے، سب ہی لوگوں نے دیکھا ہوگا، اور یہی حال علم کے بھی حریص کا ہوتا ہے، لیکن آج ہم کو مال کے حریص تو بہت دکھائی دیتے ہیں لیکن علم کے حریص نہیں دکھائی دیتے، مال کے حریص کو تو واقعی کبھی بھی آسودگی نہیں ہوتی اور علم کے حریص کو نہ معلوم کیسے آسودگی ہوجاتی ہے۔حرص کی علامت مال کا حریص ایسا ہوتا کہ کبھی تھکنے کا نام نہیں جانتا، اس کو ہر وقت مال ہی کی دھن