مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
امیر المؤمنین نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کیا ہے، بوڑھی ماں نے کہا کہ امیر المؤمنین کہاں دیکھ رہے ہیں ، بیٹی نے کہا کہ وہ نہیں دیکھ رہے اللہ تو دیکھ رہا ہے۔ یہ ہے خوف خدا جب یہ آدمی میں آجاتا ہے تب کا م ہوتا ہے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، ہر حال میں کا م کیا جاتا ہے، یہاں کتنے لوگ ہیں کہ صرف دکھانے کے لئے کام کرتے ہیں ، نماز اس لئے پڑھتے ہیں کہ کھانا نہ بند ہوجائے، ارے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے جو کام کرنے کا ہے وہ تو کرنا ہی ہے۔ایسے مولویوں اور واعظوں کی بس اللہ ہی حفاظت فرمائے فرمایا حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ آج کل کے نام نہاد مولوی پہلے تو چکنی چپڑی لچھے دار تقریروں او ر خوش انداز بیانوں سے، لمبے لمبے کرتوں اور جبّوں سے عوام کو اپنے پھندے میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنا سکّہ جمانا چاہتے ہیں ، لیکن یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہم اس کے اہل نہیں ، اپنے باطنی احوال سے واقف ہوتے ہیں ، سمجھتے ہیں کہ ہمارا باطن خراب ہے اور ہم بہت سے باطنی عیوب میں مبتلا ہیں ،لیکن جب خوب شہرت ہوجاتی ہے، اور چاروں طرف سے خوب آئو بھگت ہونے لگتی ہے تو یہ شخص خود دھوکہ میں پھنس جاتا ہے اور اپنے کو کامل اور اہل سمجھنے لگتا ہے، پہلے تو خود دوسروں کو دھوکہ میں ڈالا بعد میں خودبھی دھوکہ میں مبتلا ہوگیا، پہلے تو خود دوسروں کو جال میں پھانسا بعد میں خود جال میں پھنس گیا۔ اس پر حضرت اقدس تھانویؒ نے ایک واقعہ بطور لطیفہ کے نقل کیا ہے کہ ایک لالچی شخص نے بچوں سے کہا کہ ارے جائو وہاں مٹھائی بٹ رہی ہے لڑکے دوڑے چلے گئے حالانکہ اس نے یوں ہی جھوٹ کہا تھا، لیکن جب لڑکے دوڑے تو پیچھے پیچھے خود یہ لالچی بھی دوڑا، لوگوں نے پوچھا ارے تونے یوں ہی کہا تھا تو کیوں دوڑرہا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ بات صحیح ہے لیکن مجھے شبہ ہوا کہ جب یہ لڑکے دوڑرہے ہیں تو کہیں واقعی مٹھائی بٹ ہی رہی ہو، پہلے تو اس نے لڑکوں کو دھوکہ دیا، بعد میں خود دھوکہ میں آگیا، اسی طرح آج کل کے مولوی پہلے تو خود عوام کو دھوکہ دیتے ہیں پھرجب عوام اس