مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ہوئی ہوتی ہے اور بھیڑ کی وجہ سے تھیلا کبھی سیٹ کے نیچے رکھنا پڑتا ہے اور سیٹ کے اوپر بیٹھنا ہوتا ہے تو ضرورت اور حاجت کی وجہ سے اس کی گنجائش ہے، لیکن پھر بھی طبیعت گوارہ نہیں کرتی، اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ کتاب نیچے ہو اور ہم اوپر سیٹ پر بیٹھے ہوں اس لئے تھوڑی دیر تو میری کتاب جھولے میں رہتی ہے اور جب اطمینان سے بیٹھ جاتا ہوں تو کتاب نکال کر رومال میں لپیٹ کر اسے اوپر رکھ لیتا ہوں ۔ حضرت اقدس ؒ الاشباہ والنظائر کا درس دے رہے تھے جس میں ایک عبارت آئی ’’اذا توسد الکتاب فان قصد الحفظ لایکرہ والایکرہ‘‘،(الاشباہ بحوالہ تاتار خانیہ ص۵۵) اگر حفاظت کی غرض سے کتاب پر ٹیک لگالے تو گنجائش ہے مکروہ بھی نہیں ورنہ مکروہ ہے، حضرت نے فرمایا اگر چہ گنجائش ہے لیکن دل میں کھٹک سی معلوم ہوتی ہے ، والاثم ماحاک فی صدرک۔کتاب میں تصویر دار کاغذ رکھنے کی ممانعت حضرت اقدسؒ نے تفسیر کی کتاب جلالین شریف کا درس دینا شروع کیا، طالب علم نے کتاب حضرت کے سامنے پیش کی اس میں سبق کے مقام پر بطور نشان کے ایک پوسٹ کارڈر رکھا ہوا تھاجس میں تصویر بنی تھی حضرت نے دیکھ کر فرمایا واہ صاحب کیا کہنے، کتنے تعجب کی بات ہے تفسیر کی کتاب اور اس میں تصویر دار کاغذ، کتابلّی کی تصویر؟ تصویر دار کاغذ اس میں ہونا ہی نہیں چاہئے، اسی طرح کتابوں کی جلد پر جو اخبار چڑھایا جاتا ہے اس میں بھی اس کا لحاظ رکھنا چاہئے، اگر ایسا اخبار چڑھا ہوا ہے تو اس کی تصویر کو قلم سے مٹا دینا چاہئے، حضرت کا معمول ہے کہ اگر کتاب میں نشان کے لئے پوسٹ کا رڈ رکھاہو تاہے تو تصویر کاحصہ پھاڑدیتیہیں ، اور عموماً سادہ چھوٹا کاغذ رکھتے ہیں ، تصویر دار کاغذ ہرگز نہیں رکھتے ۔ اسی طرح آج کل جو دستور ہے کہ اخبار بچھا کر کوئی کھانے والی چیز اس پر رکھ کر کھاتے ہیں گویا اس کو دستر خوان کے قائم مقام سمجھتے ہیں حضرت اس سے بھی بہت احتراز فرماتے ہیں ۔