مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
لگاتے ہیں چنانچہ ہر سال حج کرنے جاتے تھے، اور صرف اپنی کمائی سے بھونسہ بیچ کر، وَفِی ذالک فَلْیَتَنَافَسِ المُتَنَافِسُونَ۔ یہ ساری گفتگو حضرت اقدس بڑے ڈاکٹروں کی مجلس میں ناشتہ کی دعوت کے موقع پر فر مارہے تھے، دسترخوان پر قسم قسم کی نعمتیں سجی ہوئی تھیں ، اندازہ لگائیے کانپور کے بڑے ڈاکٹروں کی دعوت میں کس قسم کے انتظامات ہوں گے ان ہی کے بیچ میں حضرت بھی تھے، سارے لوگ حضرت کے کی طرف متوجہ تھے۔قاری محمد صدیق صاحب لکھنویؒ اور حضرتؒ کی تواضع کا حال حضرت اقدسؒ نے فرمایا کہ اس قسم کا دسترخوان دیکھ کر مجھے حضرت قاری محمد صدیق صاحب کا ایک جملہ یاد آتا ہے، قاری صاحب اس علاقہ میں کثرت سے آیاکرتے تھے، برولی بھی کئی مرتبہ تشریف لائے ہیں اس وقت برولی کے حالات بہت اچھے تھے، پورے علاقہ میں برولی سے اچھا کوئی قصبہ نہ تھا، سب شریف لوگ آباد تھے، قاری صاحب تشریف لاتے تو پورے قصبہ میں ہلچل مچ جاتی خوشی کی لہر دوڑ جاتی، قاری صاحب کے اعزاز میں قسم قسم کے کھانے پکتے تھے، دسترخوان لگتا گھر میں جو پکتا تھا ہر شخص قاری صاحبؒ کے لئے بھیجتا، ایک مرتبہ تشریف لائے تو اسی طرح دسترخوان میں قسم قسم کے کھانے لگے تھے کئی طرح کی نعمتیں جمع ہوگئیں اس وقت قاری صاحبؒ نے ایک جملہ فرمایاوہی جملہ مجھے بھی بار بار یاد آتا ہے کہ یا اللہ یہ لوگ تو مجھے ایک عالم اور بزرگ سمجھ کر کھلاتے ہیں اہتمام کرتے ہیں اور میں ایسا ہوں نہیں یہ کہہ کر قاری صاحب کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، اور فرمایا ان کی تو بن گئی مجھے نیک سمجھ کر یہ برتائو میرے ساتھ کرتے ہیں لیکن میرا کیا ہوگا، قاری صاحب کاتذکرہ کرتے ہوئے حضرت نے فرمایا مجھے بھی لوگ کچھ سمجھ کر بلاتے ہیں دعوت کرتے ہیں اور میں ایسا ہوں نہیں یہ کہہ کر حضرت بھی آبدیدہ ہوگئے اور فرمایا میں تو ایک دیہات کا رہنے والا ہوں اس قسم کی نعمتیں ہم نے کبھی دیکھی بھی نہیں ، بس یہ اللہ کا احسان ہے اس کا فضل وکرم ہے۔