مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
کچھ کہہ دیا جائے تو برا لگ جائے گا۔ جن لوگوں نے احقر کی کتاب العلم والعلماء طبع کرائی تھی حضرت نے ان کی خدمت میں خط لکھنے کے لئے فرمایا تھا، احقر نے خط لکھ کر دکھلایا حضرت نے اس کا کچھ حصہ کاٹ دیا کچھ اضافہ فرمایا اور فرمایا اس کو بھیج دو، احقر نے کتابوں کے رجسٹریشن کی بابت دریافت کیا کہ یہ مناسب ہے یا نہیں فرمایا مسئلہ کی مجھ کو تحقیق نہیں احقر نے عرض کیا مسئلہ میں تو جائز ہے، مناسب ہونا نہ ہونا دریافت کررہاہوں ، حضرت نے فرمایا اس میں کیا حرج ہے کرالیجئے۔جاہل کاتبوں کی حماقت حضرت والا کا معمول ہے کہ عشاء کے بعد روزانہ اصلاح وتربیت سے متعلق طلبہ کو کوئی کتاب پڑھ کر سنا تے ہیں کبھی وعظ ونصیحت فرماتے ہیں ، اکثر اپنی کتاب آداب المتعلمین پڑھ کر سناتے ہیں ، ایک مرتبہ عشاء کے بعد یہ کتاب پڑھ کر سنارہے تھے، کسی مقام پر کتابت کی فحش غلطی تھی، حضرت نے فرمایا غلطی تو کتابت کی ہے،لیکن لوگ سمجھیں گے کہ اسی نے لکھا ہوگا۔ یہ کاتب لوگ بھی اپنی طرف سے اصلاح کیا کرتے ہیں ، آج کل کے کاتب مشّاق تو ہوتے ہیں لیکن پڑھے لکھے نہیں ہوتے، تمیز نہیں ہوتی، پھر ایک واقعہ سنایا کہ ایک جلد ساز جلد بنایا کرتے تھے، اور خود کتابت کی اصلاح بھی کردیا کرتے تھے، لوگ ان سے عاجز وپریشان تھے، ایک صاحب قرآن شریف کی جلد بنوانے کے لئے گئے اور یہ بھی تاکید کردی کہ خدا کے واسطے آپ اس میں اپنی طرف سے کچھ اصلاح نہ فرمائیے گا،وہ کہنے لگے بہت اچھا میں توخیر خواہی کے پیش نظر کرتاہوں ، ورنہ لوگ تو پیسہ لے کر اصلاح کرتے ہیں ، میری کیا غرض پڑی ہے، آپ منع کرتے ہیں بہت اچھا نہیں کروں گا، انہوں نے جلد بنادی جب لینے گئے تو قرآن پاک دیا اور کہا کہ آپ نے چونکہ منع کیا تھا اس لئے میں نے اصلاح نہیں کی ہے لیکن ایک ایسی فحش غلطی تھی