مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
رخ کرتے ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ سہولت اور آسانیاں اور ہر طرح کی آزادی حاصل ہو،آج اِس مدرسہ میں توکل اُس مدرسہ میں سال بھر تک وہ مدرسہ ہی بدلتے رہتے ہیں ، اور مدرسہ والوں نے بھی مدرسہ کو دکان بنا رکھا ہے کہ ہمارے یہاں گاہک زیادہ آئیں ، ہمارے یہاں طلبۃ کی کثرت ہو، اور زائد سے زائد آرام پہونچانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ طلبۃ خوب آئیں ۔ لیکن ان سب آسائش اور راحتوں کے باوجود طلبۃ کو جس طرح محنت کے ساتھ علم دین حاصل کرنا چاہئے، اور جو باتیں ان میں ہونا چاہئے وہ نہیں ہیں ، کتنے افسوس کی بات ہے کہ دینی مدرسہ اور فجر سے پہلے ایسا معلوم ہو جیسے قبرستان سنسان نہ کوئی تلاوت کرنے والا نہ ذکر کرنے والا، اگر رات میں دیر سے سوئے تو کم از کم فجر کی اذان کے بعد تو فوراً اٹھ جانا چاہئے لیکن یہ بھی نہیں ہوتا۔حضرت رائے پوریؒ کا واقعہ حضرت رائپوریؒ ایک مسجد میں رہا کرتے تھے اس وقت تک دارالاقامہ کا تو نظم تھا نہیں دار الاقامہ تو میرے زمانہ تک بھی نہیں تھا، حضرت رائپوریؒ ایک مسجد میں چٹائیاں بچھایا کرتے اور حمام جھونکا کرتے تھے، اور جب تک متولی مسجد کی طرف سے چراغ جلانے کی اجازت ہوتی اس وقت تک تو چراغ کی روشنی میں کتاب دیکھتے اور اس کے بعد حمام کی آگ کی روشنی میں کتاب دیکھا کرتے تھے، سردی کی راتوں میں اوڑھنے بچھانے کا کوئی انتظام نہ ہوتا تھا مسجد کی چٹائیوں میں لپٹ جاتے تھے، اس طرح علم دین حاصل کیا ہے پھر دیکھو اللہ نے ان سے کیسا کام لیا ہے۔ اگر کوئی طالب علم واقعی طالب علموں کی طرح زندگی گذارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے کام لیتا ہے آج کوئی دروازہ بند تھوڑی ہوگیا ہے لیکن ہم لوگوں نے خود ہی دروازہ بند کررکھا ہے۔