مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
علاقہ میں کام کرنے میں عاقبت اندیشی اور مختلف پہلووں پر نظر رکھنے کی ضرورت شہر مہوبا جہاں اہل بدعت کی کثرت ہے وہاں سے حضرت کے معتقد سلیم بھائی بارہ ربیع الاول کے موقع پر جلسہ کے لئے حضرت کو دعوت دینے کے لئے تشریف لائے، حضرت کو علاقہ کی حالت معلوم تھی ان سے فرمایا کہ میلاد میں سلام وقیام ہوتا ہے میں کیسے کروں گا، انہوں نے عرض کیا حضرت کچھ نہیں ہوگا، جلسہ میں سب ہم ہی لوگ تو ہوں گے اور کون ہوگا، حضرت نے فرمایا کہ اگر سلام وقیام نہ ہوگا تو خواہ مخواہ لوگوں میں چہ می گوئیاں ہوں گی، تذکرے چرچے ہوں گے، بلاوجہ کیوں پیچھے پڑے ہو، خواہ مخواہ ایک بات کھڑی کردو گے، جیسا چل رہا ہے چلنے دو، کوئی ضروری ہے جلسہ کرنا، ان صاحب نے کہا کہ نہیں حضرت کچھ نہ ہوگا سب اپنے ہی لوگ ہیں اور ہم اس کا پورا انتظام کرلیں گے، ایسی فضا پہلے سے بنالیں گے آپ بالکل بے فکر رہیں ، اس سے پہلے فلاں عالم صاحب جلسہ میں آئے تھے سکون سے جلسہ ہوا اور کچھ بھی نہیں ہوا، حضرت نے فرمایا وقت آنے پر مجھے بلا لینا اور قیام وسلام جو کچھ کرنا ہو میر ے آنے سے پہلے کرلینا، لیکن پھر بعد میں وہی چوں چرا ہوگا کہ مولانا صاحب نے سلام نہیں پڑھا، حضرت نے فرمایا ارے چھوڑو جو کہیں کہنے دو، اپنا کام ہم کردیں گے، حق بات کہہ دیں گے، جس کو سننا ہوگا سنے گا، اتنا بزدل کیوں بنیں ، ان صاحب نے کہا جی حضرت اب تک اسی میں معاملہ خراب ہوتا رہا، پھر حضرت تشریف لے گئے اور خطاب بھی فرمایا تھا۔بڑا مدرسہ بنانے کی فکر نہ کرنا چاہئے مدرسہ میں دو استادوں میں کسی وجہ سے آپس میں اختلاف ہوگیا، ایک بڑے درجہ کے استاد تھے دوسرے چھوٹے درجہ کے، بڑے درجہ کے استاد کا حضرت بہت خیال بھی رکھتے تھے اور مروّت سے پیش آتے تھے لیکن اس قضیہ میں بظاہر غلطی بڑے استاد کی تھی،