مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
انسان کو بہکانے والا کون ہے ایک صاحب نے بڑا طویل گنجلک اور پیچیدہ خط لکھا جس میں انسان کو بہکانے سے متعلق سوال کیا تھا، غوروفکر کے بعد ان کے سوال کا حاصل اور خلاصہ یہ سمجھ میں آیا کہ جب شیطان انسان کو بہکاتا ہے تو اس کے بہکانے کی دو صورتیں ہوتی ہیں یا تو وہ از خود بہکاتا ہے اگر واقعی یہ بات ہے تو پھر اس میں انسان کا کیا قصور شیطان کو اس پر کیوں مسلط کیا گیا، اور اگر شیطان از خود نہیں بہکاتا بلکہ اس شیطان کو بھی کوئی دوسرا شیطان بہکاتا ہے تو پھر اس دوسرے کو تیسرا اس طرح سلسلہ چلتا رہے گا تو پھر اس صورت میں اس بہکانے والے شیطان کا کیا قصور اور اگر اسی طرح ہے تو پھر یہ کیوں نہ فرض کرلیں کہ انسان ہی انسان کو بہکاتا ہے ۔( اس طرح کی عجیب سی باتیں لکھی تھیں )واللہ اعلم حضرت دامت برکاتہم نے مندرجہ بالاسوال کا مندرجہ ذیل جواب تحریر فرمایا۔بسم اللہ الرحمن الرحیم انسان کو بہکانے والا اس کے اندر وسوسہ ڈالنے والا صرف ابلیس ہے، جس کو شیطان کہتے ہیں ، اس کے کارندے بہت ہیں ، وہ انسان اور جن دونوں ہوتے ہیں ، شیطان کبھی تو کسی انسان کو آلہ کار بناتا ہے اور کبھی جن کو، شیطان نے مردود ہونے کے بعد کہا تھا کہ آدم علیہ السلام کی وجہ سے مجھے راندۂ درگا ہ کیا گیا ہے اس لئے اس کی اولاد سے اپنا بدلہ لوں گا، اور ان کو گمراہ کروں گا، اللہ پاک نے فرمایا تو اپنا پورا زور لگالے جن کو مجھ سے تعلق ہوگا وہ کبھی تیرے بہکانے میں نہ آئیں گے۔ اس کے بعد اللہ پاک نے انبیاء علہیم السلام کا سلسلہ جاری فرمایا حن کے ذریعہ ہر زمانہ میں اس کا اعلان کراتا رہا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے، اس سے ہوشیار رہنا، اس سے بچنے کی تدبیر ان تعلیمات پر عمل کرنا ہے جو میں انبیاء کے ذریعہ تم تک پہونچا رہا ہوں ، اس انتظام کے بعد اب جو شخص عمل نہ کرے اور انبیاء کی راہ کو چھوڑکر شیطان کے راستہ پر چلے تو یہ انسان کا قصور ہے۔