مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
طلباء کے اوصاف طالب علم کو تو اس پر قناعت ہونا چاہئے کہ اس کو پیٹ بھر کر دو روٹی نصیب ہوجائیں جس سے اس کی کمر سیدھی ہوسکے، سامان رکھنے کی جگہ مل جائے، پڑھنے کے لئے روشنی کا انتظام ہوجائے بس،یہاں مدرسہ کی طرف سے روشنی کا انتظام کیا جاتا ہے، جرنیٹر چلتا ہے لیکن اگر نہ بھی ہو یا کچھ دیر ہوجائے تو طالب علم کو چاہئے کہ اپنی طرف سے خود اس کا انتظام رکھے، ہر کمرہ میں ایک لالٹین ہونا چاہئے جہاں جرنیٹر چلنے میں دیر ہو لالٹین جلاکر کتاب دیکھنا شروع کردیں ۔ دو باتوں کا اہتمام زیادہ کریں ایک تو نماز کا اہتمام دوسرے درجہ کی پابندی اس میں ناغہ نہ ہونا چاہئے، حاضری ہو یا نہ ہو، کوئی نگرانی کرنے والا ہو یا نہ ہو ہمارا کام ہے ہم کو کرنا ہے۔صفائی کا اہتمام ان سب کے ساتھ ساتھ صفائی کا بھا بہت اہتمام رکھو کمرہ اور کمرہ کے سامنے کا صحن بالکل صاف ہونا چاہئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’نَظِّفُـوا اَفْنِیَتَکُمْ‘‘اپنے گھر کے سامنے کے صحنوں کو صاف رکھو جب صحن کی صفائی کا حکم ہے توخودمکان کی صفائی کا حکم کس درجہ ہوگا، مدرسہ میں اگر صفائی نہ ہوگی تو کہاں ہوگی، اور مدرسہ والے اس کا اہتمام نہ کریں گے تو کون کرے گا، ایسا نہ ہو کہ ہر کمرہ کے سامنے کوڑے کا ڈھیر لگا ہوا ہو، کمرہ میں رہنے والے لڑکے باری مقرر کرلیں اور باری باری صفائی کرتے رہا کریں ۔مدرسہ کے ذمہ دار اور مدرسین کی ذمہ داری اساتذہ کو چاہئے کہ اپنی ذمہ داری سمجھیں ، طلباء کی نگرانی کریں ، زیادہ نہیں صرف چار چار پانچ پانچ کمرے ہر مدرس کے حصے میں آتے ہوں گے، اگر انھیں کمروں کی نگرانی کرلیں تو نظام قابو میں آسکتا ہے، ہم کو تو یہ سوچنا چاہئے کہ ہماری ذات سے زیادہ