مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
سے حضرت طلبہ کی تعلیم کا نقصان گوارہ نہ فرماتے تھے، سبق پڑھنے میں پہلے طلبہ عبارت پڑھتے تو اس کو بھی حضرت جلدی اور سرسری طور پر پڑھنا اور سننا پسند نہ فرماتے تھے، بلکہ عبارت بہت غور سے سنتے اعراب کی وجہ، گردان اور صیغوں کی تحقیق بھی کراتے، اور فرماتے کہ استعداد اسی سے بنتی ہے، اسی وجہ سے عبارت میں اچھا خاصا وقت خرچ ہوتا تھا، بسا اوقات عبارت صحیح نہ پڑھنے اور طلبہ کے مطالعہ کئے بغیر پڑھنے کی وجہ سے ناراض ہوکر اٹھا دیتے تھے ، الغرض عبارت کی تصحیح پر بہت زور دیتے اور اس میں کافی وقت خرچ کرتے لیکن گھنٹہ کے وقت میں اتنی گنجائش نہ ہوتی، مہمانوں کی وجہ سے دن میں وقت کم ہوتا تھا اس لئے دن میں جو اسباق پڑھانے ہوتے اس کی صرف عبارت بعد عشاء طلبہ کی سن لیتے، ایک دو جماعت کی تو پابندی سے سنا کرتے تھے جب مہمانوں کا ہجوم زیادہ ہونے لگا تو تیسری جماعت سے بھی فرمایا کہ’’ وقت بہت کم رہتا ہے تم لوگ بھی اتنا ایثار کرو کہ شرح جامی والوں کی طرح تم لوگ بھی عشاء کے بعد ہی عبارت سنادیا کرو اِس وقت (یعنی دن میں ) صرف سبق پڑھانا رہ جائے عبارت پہلے ہی ہوجایا کرے۔ چند سال قبل کی بات ہے کہ فجر سے پہلے ہی میں اسباق پڑھادیا کرتا تھا،وقت میں بڑی برکت ہوتی تھی، اب لڑکے زیادہ ہوگئے، سب کو جگانے اور اٹھانے میں پریشانی ہوتی ہے، ایک طالب علم نے عرض کیا حضرت اس کا بھی تو کچھ نظم بنایا جا سکتا ہے، حضرت نے فرمایا کہ میں نے تو کہا تھا کہ ایک جماعت کے لڑکے ایک ساتھ ایک جگہ ایک درسگاہ میں رہیں ، وہیں ان کا رہنا اور پڑھنا ہو، ان کو جگانا اٹھانا آسان ہوگا، اس میں بڑی آسانی ہوگی، لیکن ایسا ہو نہیں سکا، آسان صورت یہی ہے کہ تم لوگ رات ہی میں عبارت سنادیا کرو اور سبق صبح پڑھ لیا کرو، رات میں چار گھنٹے سونے کے لئے بہت کافی ہیں ، اسباق کا ناغہ بالکل نہ ہونا چاہئے، اگر کسی کو تین چار دن کھانا نہ ملے اس کا کیا حال ہوتا ہے، اور اگرتین چار دن سبق نہ ہو اس کی کچھ پرواہ نہیں ‘‘۔