مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
پڑے ہو؟ یہاں رہ کر تم کیا حاصل کررہے ہو؟تم کیا کرتے ہو؟ خود دیکھولو، تمہارا تو ہرکام خد ا کے واسطے ہونا چاہئے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اللہ تم کو دیکھ رہا ہے، ہر کام شروع کرنے سے پہلے سوچو کہ یہ کام اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے والا ہے یا نہیں ، تمہارے اس کام سے اللہ خوش ہوگا یا نہیں ، کتنے افسوس کی بات ہے کہ اب تک تمہارے اندر یہ جذبہ اور یہ کیفیت نہیں پیدا ہوئی کہ اللہ ہم کو دیکھ رہا ہے۔گناہ چھوڑنے کا نسخہ عشاء کے بعد طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا جب تک آدمی کے اندر کسی چیز کی طلب نہیں ہوتی وہ چیز اس کوحاصل نہیں ہوتی، اور کسی چیز کے طلب کے یہ معنی ہیں کہ اس چیز کے حاصل کرنے کے اسباب اختیار کرے اگر اس کے اسباب اختیار نہ کرے تو سمجھو اس کے اندر طلب نہیں ،کسی کو کھانے کی طلب ہے تو اس کے اسباب اختیار کرتا ہے اور اگر اسباب اختیار نہ کرے تو سمجھو کہ اسے کھانے کی خواہش نہیں ، بیمار آدمی اگر صحت کا طالب ہے تو اس کے اسباب اختیار کرتا ہے، ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے دوا لاتا ہے، نسخہ استعمال کرتا ہے، جن چیزوں سے ڈاکٹرنے پرہیز بتلایا ہے اس سے بچتا ہے اور اگر یہ اسباب اختیار نہیں کرتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شفا کاطالب نہیں ۔ اسی طرح انسان کی اصلاح کا مسئلہ ہے اگر کوئی شخض اپنی اصلاح کرانا چاہتا ہے اس کے لئے اس کے اسباب اختیار کرنا ضروری ہے اصلاح کیلئے گناہوں کا چھوڑنا ضروری ہے اگر کوئی گناہ نہیں چھوڑتا تو سمجھو کہ وہ خود اپنی اصلاح نہیں چاہتا، جس طرح جسمانی بیماریاں ہوا کرتی ہیں جو آدمی کو لگ جاتی ہیں اور اس کے جسم کو نقصان پہنچاتی ہیں اسی طرح روحانی بیماریاں بھی ہوتی ہیں ، جو آدمی کے اندر پیدا ہوجاتی ہیں اور اس کے ایمان کو غارت کردیتی ہیں ، اس کا علاج اور اس کی اصلاح کا طریقہ یہی ہے کہ تمام گناہوں کو چھوڑدے، دل میں اللہ کا خوف ہو، قباحت کا استحضار ہو اوراس بات کااستحضار ہو کہ اللہ میری ہر حرکت کو دیکھ رہا ہے، مرکر جانا ہے خدا کو منھ دکھانا ہے اس استحضار کے بعد کیسے