مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
اصل قصور ہمارا ہے آج کل اساتذہ اور بڑے بھی تو ایسے نہیں ہوتے کہ چھوٹے ان کے پاس آکر بیٹھیں ، اصل قصور تو ہمارا ہے، ہم خود ایسے نہیں ، ہماری ایسی استعداد نہیں ، ہمارے ایسے اخلاق نہیں ، اور طلبہ کے ساتھ ہم وہ معاملہ نہیں کرتے جو کرنا چاہئے تو لوگ ہمارے پاس کیوں آئیں اور کیوں بیٹھیں ، اصل قصور تو ہمارا ہی ہے، پہلے ہم کو اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ لیکن جس کے اندر طلب صادق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو محروم نہیں کرتا، انسان کو چاہئے کہ اپنے قصور کو دیکھے اوردوسروں کا قصور نہ دیکھے، اگر ہم اپنے بڑوں کے پاس سچی طلب لے کر جائیں گے تو یقینا ہم کو کامیابی ہوگی، ترقی ہوگی، فیض ہوگا، اگر اس کے اندر اہلیت نہ ہوگی تو اللہ تعالیٰ اہلیت پیدا فرمادے گا، اللہ تعالیٰ تو سوکھے درختوں سے کام لیتا ہے، چھوٹی چھوٹی چڑیوں سے کام لے لیتا ہے، اللہ تعالیٰ تو غیب سے آواز بھی سنا سکتا ہے، لیکن انسان کے اندر طلب صادق تو ہونا چاہئے۔ہمارے اساتذہ ایسے تھے فرمایا:ہم نے ایسے اساتذہ دیکھے جن کی دور دور تک نظیر نہیں ملتی، میں جب پانی پت پڑھنے گیا تو میرے استاد مولانا عبدالحلیم صاحب تھے، جن کے دادا ہتورا میں رہے ہیں اورہتورا سے ان کا کافی تعلق رہا ہے اسی نسبت کی وجہ سے مجھ پر بہت شفقت فرماتے تھے اور اتنی محنت سے پڑھاتے تھے کہ ایسا میں نے کسی کو دیکھا نہیں ، سردی کی راتوں میں ڈھائی بجے رات سے سبق شروع ہوجاتا تھا، طلبہ وہیں سوتے تھے اور ان کی وجہ سے مولانا بھی وہیں سوتے تھے، ہمیشہ کا یہی معمول تھا، یہ معمولی بات نہیں ہے کہہ دینا آسان ہے، لڑکوں کو پڑھانے کی وجہ سے گھر نہیں جاتے تھے وہیں سوتے تھے، ڈھائی بجے رات سے پڑھانا شروع کرتے تو فجر تک پڑھاتے رہتے اور فجر کے بعد گیارہ بارہ شاخوں میں تفسیر پڑھانے جاتے تھے، وہ شاخیں بھی کافی کافی فاصلہ پر تھیں لیکن سب