مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
عبادت عبادت نہیں جس میں بیوی کی حق تلفی کی جائے،اس لئے جہاں بیوی کا حق ہو وہاں بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے۔مجاہدہ کا مطلب فرمایا مجاہدہ کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آدمی کھانا پینا اور اپنے نفس کی مرغوبات کو چھوڑ دے، اپنے کو مصیبت اور نفس کو مشقت میں ڈالے یہ چیزیں شرعاً پسندیدہ نہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم غار حراء میں تشریف لے جاتے تھے لیکن ساتھ میں توشہ یعنی کھا نا پینا ساتھ لے کر جاتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ کھانا پینا اور اس کا انتظام رکھنا توکل اور مجاہد ہ کے خلاف نہیں ۔ البتہ ریاضت اور مجاہدہ میں تنعم پرستی کو چھوڑ دیا جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے’’اِیّاکُم وَالتَّنَعُّمَ فَاِنّ عِبَادَ اللّٰہِ لَیْسُوا بِالْمُتَنَعِّمِینَ اوکما قال علیہ السلام،یعنی تنعم پرستی سے بچو کیونکہ اللہ کے نیک بندے عیش پرست، تنعم پرست نہیں ہوتے، تنعم پرستی یہی کہ ہر وقت عمدہ سے عمدہ کھانے پینے ہی کی فکر رہے اس کے سواکچھ مشغلہ نہیں ، عیش پرستی میں منہمک ہو کر اللہ سے بھی غافل ہوجائے، ہر وقت راحت وآرام اور عمدہ کھانے کی فکر سوار رہے یہ ضرور مجاہدہ کے خلاف ہے، حدیث پاک میں اس کی ممانعت آئی ہے۔پہلے جو مجاہدہ کرتا ہے وہ مجاہدہ کرواتا ہے فر مایا پہلے آدمی خود پِستا ہے بعد میں دوسروں کو پیستا ہے یعنی پہلے خود مجاہدہ کرتا ہے پھر دوسروں سے مجاہدہ کراتا ہے، جب پہلے خود کوپیس لیتا ہے اور مجاہدہ کر لیتا ہے تب باطل کو پیستا ہے اور دین کو بلند کرتا ہے، لیکن آج اگر کوئی پِسے تو کیوں ، اور یہ ذلت برداشت کیوں کرے، اندر تکبر بھرا ہوا ہے، ذرا بھی مجاہدہ برداشت نہیں ہوتا، فوراً زبان پر یہ لفظ آتا ہے کہ ہماری توہین کردی، ہم کو ذلیل کردیا، ادنیٰ مجاہدہ نہیں کرسکتے، ذراسی بات برداشت نہیں کرسکتے، محنت مجاہدہ کرنا جانتے نہیں ترقی ہو تو کیسے ہو۔