مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
گئے۔دارالعلوم دیوبندوالوں نے بھی دعوت دی اور کہتے تھے کہ بس مولانا صدیق صاحب کی کمی ہے کیونکہ اس زمانہ میں دیوبندمیں ہرفن کے ماہرمدرسین موجود تھے اور مولانا صدیق صاحب امام النحو تھے اس لئے دیوبند والے مولانا کو دعوت دیتے تھے لیکن مولانا گئے نہیں اور فقروفاقہ کی زندگی گذار کر چلے گئے۔ ارے زندگی تو جیسی تیسی گذرہی جاتی ہے جو مقدرکا تھا کھایا پیا لیکن نمونہ بن کر رہے۔بعد والوں کے لئے اچھا نمونہ چھوڑکرگئے بعد والے دیکھیں کہ ایسا بھی ہوتا ہے۔اور ایسے بھی زندگی گذاری جاتی ہے۔جب کسی پر کوئی حالت اور کوئی مصیبت آتی ہے تو دوسروں کے حالات دیکھ کر ان کے واقعات کو پڑھ کر بڑی تقویت ہوتی ہے کہ مجھ سے پہلے بھی اس طرح کے حالات لوگوں پر آچکے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ایسے موقع پر اور اس قسم کے حالات میں انہوں نے کیا کیا وہی ہم کو بھی کرنا چاہئے، بزرگوں کے حالات پڑھنے سے بڑی تقویت ملتی ہے۔حضرت امام شافعیؒ کا حال فرمایا:ہمارے اسلاف ایسے گذرے ہیں کہ علم حاصل کرنے کے لئے جب نکلے تو برسہا برس تک گھر لوٹ کر واپس نہیں آئے،حضرت امام شافعی ؒ علم حاصل کرنے کے لئے گئے تو تیرہ سال کے بعد واپس آئے ،ان کی والدہ تنہا تھیں لیکن محض علم کی وجہ سے صبر کرتی رہیں ،البتہ امام شافعی اس مدت میں اپنی خیریت والدہ کو پہونچاتے رہتے تھے،جب کوئی قافلہ جاتا تو اس سے خیریت پہونچادیتے۔ خود اس علاقہ میں بھی ایسے لوگ گذرے ہیں ،ایک صاحب کے متعلق فرمایا: کہ وہ علم حاصل کرنے کیلئے گئے تو کئی برس کے بعد لوٹ کر آئے،بڑے دیندار متقی پرہیزگار تھے،ان کو کشف بہت ہوتا تھا،اس علاقہ کے وہی سب سے پہلے عالم ہیں اور افسوس کرتے ہو ئے فرمایا:عجیب بات ہے کہ اب انہی کے گھرانے کے لوگ،ان کے رشتہ دار لوگوں کے بال بناتے ہیں ۔