مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
بدعتیوں کے مدرسہ کی تعلیم فرمایا ایک بدعتی مولوی صاحب یہاں آئے تھے، درجوں میں اسباق میں بھی بیٹھے اور بہت غور سے سبق سنا، تعجب سے دیکھتے رہے کہ اتنی تحقیق سے یہاں پڑھائی ہوتی ہے، ہر ہر لفظ کا پورا ترجمہ اور پھر مطلب بیا ن کیا جاتا ہے، ضمیر کے مرجع کو ظاہر کیا جاتا ہے، وہ صاحب کہنے لگے کہ کیا یہاں ایسے ہی پڑھائی ہوتی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ، کہنے لگے ہمارے مدرسوں میں تو ایسی نہیں ہوتی، بس ترجمہ بھی ایساہی کرادیا جاتا ہے، ضمیر کے مرجع کے بارے میں کبھی بات سامنے آئی، استاد شاگرد کی رائے میں اختلاف ہوا، استاد نے ترجمہ کیا شاگرد نے کہا کہ ضمیر کا مرجع یہ نہیں یہ معلوم ہوتا ہے، استاد فرماتے ہیں کہ ایساہی ہوگا، دوسرے طالب علم نے کہا کہ ایسا نہیں یہ معلوم ہوتا ہے تو استادصاحب فرماتے ہیں کہ ایسا ہی مان لو یہی صحیح ہوگا، الغرض ضمیر کے مرجع کے بارے میں کوئی بات طے نہیں ہوپاتی، طلبہ کی شوریٰ ہوتی ہے طلبہ کی اکثریت جس کو کہہ دے وہی ضمیر کا مرجع ہوتی ہے، اور استاد صاحب اسی کی تصدیق کردیتے ہیں کہ ہاں یہی صحیح ہے، حضرت نے فرمایا اس انداز سے تو ان کے یہاں تعلیم ہوتی ہے، ارے تعلیم کیا ہوتی ہے وہاں تو صرف تقریر کرنا تقریروں میں گالی بکنا سکھا یا جاتا ہے۔طبیعت ٹھیک نہیں رہتی تو ضروری تعلیم حاصل کرکے تعلیم بند کردیجئے کچھ کام کیجئے ایک طالب علم حضرت کے مدرسہ میں پڑھتے تھے، آب وہوا کے موافق نہ ہونے کی وجہ سے اکثر بیمار رہتے تھے، انہو ں نے حضرت سے مشورہ کیا، حضرت نے فرمایا جب تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں رہتی مستقل بیمار رہتے ہو تو تعلیم چھوڑ دو، بس ضروری تعلیم حاصل کرلو، تجوید پڑھ لو تاکہ قرآن پاک صحیح ہوجائے، مسئلے مسائل کی ضروری کتابیں پڑھ لو اور علاقہ میں جاکر کام کرو، طالب علم نے عرض کیا کہ تجوید تو پڑھ چکا ہوں ، حضرت