مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
مجھ سے برداشت نہیں ہوئی اس لئے میں نے وہاں تو اصلاح بہت ضروری سمجھی ا س کے علاوہ کچھ اصلاح نہیں کی، اس میں ایک مقام پر لکھا ہے ،خرّ موسیٰ،(خر کے معنی گدھے کے ہیں ) فرمایاخر (یعنی گدھا) تو عیسیٰ علیہ السلام کا تھا، موسیٰ علیہ السلام کے پاس گدھا کہاں تھا، لہٰذا ’’خرّ عیسیٰ‘‘ ہونا چاہئے نہ کہ ’’خر موسیٰ‘‘ اس لئے وہاں پر تو میں نے اصلاح کرہی دی ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں کیا، آج کل کاتبوں کی قابلیت اسی انداز کی ہوتی ہے ا للہ جہالت سے بچائے۔ایک لطیفہ حضرت کے پاس درس میں ایک طالب علم عبارت پڑھ رہے تھے، کتاب میں عبارت آئی’’مسالک‘‘ (بمعنی مذاہب) ایک طالب علم نے اس کو ٹوکا اور کہا ’’مَسًّا لَکَ‘‘ حضرت مسکرائے اور فرمایا ان کو دیکھو ، پھر فرمایاایک صاحب تقریر کررہے تھے، اور بڑے زور وشور سے بیان کررہے تھے، کہ قبر میں آکر جب یاجوج ماجوج سوالات کریں گے، بجائے منکر نکیر کے یاجوج ماجوج کہہ رہے تھے، دوسرے صاحب زور سے کھنکارے اور کہتے ہیں کہ یاجوج ماجوج نہیں ہاروت ماروت۔لطیفہ فرمایا حضرت تھانویؒ کے مواعظ میں ایک لطیفہ لکھا ہے کہ ایک شخص کے بہت کافی لڑکے تھے، بیسوں لڑکے تھے، اور سب کے نام اس نے الٰہی کے وزن پر رکھے تھے، کسی کانام شان الٰہی کسی کا نام فضل الٰہی جب بہت لڑکے ہوگئے اور پھر ایک لڑکا اور ہوگیا اس کے نام کی بھی فکر ہوئی اور الٰہی کے وزن پر کوئی نام بھی نہ مل رہا تھا تو کہنے لگے اس کانام رکھا جائے توبہ الٰہی۔تمت بالخیر