حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلام ؒ اور دفاع عن الدین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کسی بھی مذہب کی ترجمانی کے لئے دو باتیں ضروری ہیں : اول یہ کہ وہ جن افکار و نظریات کا داعی ہو، ان کو دلائل سے ثابت کیا جائے اور ان کی معقولیت، قانونِ فطرت سے ہم آہنگی اور افادیت کو نمایاں کیا جائے، دوسرے جو نظریات اس کے مغائر اور اس سے متضاد ہوں ، ان کے غلط ہونے اور عقل و نقل کے موافق نہ ہونے کو بھی دلائل سے واضح کیا جائے، اسی لئے قرآن مجید میں جہاں عقیدۂ توحید کو کائناتی شواہد سے ثابت کیا گیا ہے، وہیں شرک کے رد پر بھی دلیلیں پیش کی گئی ہیں ، جیسے آخرت کے ثبوت کے لئے خدا کی بے پناہ قدرت و طاقت کے حوالے سے استدلال کیا گیا ہے، وہیں انکار آخرت کی تردید بھی کی گئی ہے، کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ خدا نے انسان جیسی عظیم مخلوق کو بے کار اور عبث پیدا کیا ہو، جہاں رسول اللہB کی نبوت اور قرآن مجید کی اعجازی شان کو واضح کیا گیا ہے، وہیں جو لوگ آ پ کی نبوت و رسالت کا انکار کرتے تھے، ان کی تردید بھی کی گئی ہے، کہ مالک کو اپنی ملکیت میں تصرف کا پورا پورا حق ہوتا ہے، اس لئے اللہ جسے چاہے اپنی رسالت سے نواز سکتا ہے، اللّٰہ یعلم حیث یجعل رسالتہ۔ اسی لئے ہرعہد میں امت کے اکابر علماء اور اصحابِ نظر نے دونوں پہلوئوں پر توجہ دی ہے، انہوں نے ایک طرف اسلامی تعلیمات کو پیش فرمایا، ان کی مصلحتوں اور حکمتوں پر روشنی ڈالی اور احکام و شریعت کے اسرار و رموز سے پردہ اٹھایا، دوسری طرف اسلام کے خلاف ہونے والی یورشوں کا مقابلہ کیا اور مخالف اسلام نظریات و افکار پر مدلل رد فرمایا، پھر اسلام کے خلاف جو فتنے اٹھتے رہے ہیں ، وہ دو قسم کے ہیں ، ایک وہ جو غیر مسلموں کی طرف سے پیش آئے اور دوسرے ان لوگوں کی طرف سے جن کے افکار امت کے سواد اعظم