حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
خوشی کا بھی ایک پہلو ہے کہ یہ تحفۂ مؤمن بھی ہے، یہ طریقہ ہے۔ راستہ ہے، اللہ تعالیٰ کو ملنے کا، یہ طریقہ ہے دنیا کی آبادکاری کا، یہ طریقہ ہے نئے نئے علوم پیدا ہونے کا اور نئے مربیوں کے پیدا ہونے کا، اس لئے موت کا ایک پہلو نہیں کہ اس سے ڈریں بلکہ موت میں پہلو خوشی کا بھی ہے کہ اس کا انتظار بھی کرے اس کی تمنا بھی کرے۔ (۸)تعلیم جدید کالج کے اندر جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے کہ کائناتی اشیاء کو سمجھا جائے وہیں اس کی بھی ضرورت ہے کہ اس کا آخری نقطہ خدا کی معرفت ہو، اسلام نے ان چیزوں کی طرف توجہ محض عیش و عشرت کرنے کے لئے نہیں دلائی، عیش و عشرت کوئی دوامی چیز نہیں ، یہ تو چند روزہ قصہ ہے۔ آدمی دنیا میں آیا ہے، مسافر کی طرح سے، اس کو ایک بڑی منزل تک جانا ہے۔ اگر وہ اصل منزل کو گنوا بیٹھا تو اس نے کائنات کی حقیقت کو نہیں سمجھا، یہ تو راستہ اور رہ گزر ہے مگر چوں کہ راستے کے نشیب و فراز کا جاننا ضروری ہوتا ہے اس کے بغیر آدمی راستہ نہیں چل سکتا اور نہ ہی آدمی منزل تک پہنچ سکتا ہے، اس لئے دنیا کے عجائبات کا دیکھنا اور سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ’’یہ وہی تو راستہ ہے جس پر چل کر آدمی اپنے خدا کی معرفت تک پہنچتا ہے۔‘‘(۹)لغزش اور گناہ ایک گناہ وہ ہے جس کا منشاء کبر و نخوت ہے اور ایک لغزش وہ ہے جس کا منشاء حرص ہے، حرص سے سرزد ہونا تو آدم کی جبلت ہے اور کبر سے سرزد ہونا یہ شیطان کا کام ہے، کبر میں ٹھیک مقابلہ ہوتا ہے، حق تعالیٰ شانہٗ کا آپ بڑے ہیں ، میں بھی بڑا ہوں اور باہ سے جو گناہ ہوتا ہے اس میں آدمی خود اپنے کو ہیچ سمجھتا ہے کہ میں حرص میں مبتلا ہوں ، اس سے اللہ کی بڑائی میں دل کے اندر کوئی کمی نہیں آتی۔ اب نتیجہ نکالئے کہ آدم علیہ السلام سے جو لغزش ہوئی وہ جاہ سے ہوئی یا باہ سے۔ ہمیں غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آدم ؑ کے قلب میں عظمت خداوندی بدستور موجود تھی اور دوسرے کی عظمت جب ہی ہو سکتی ہے جب اپنے آپ کو کم سمجھے، لہٰذا حضرت آدم ؑ کی لغزش میں کبر کا شائبہ تک بھی نہ تھا، ادھر اس کم بخت کے دل میں حق تعالیٰ کی عظمت تھی ہی نہیں اس لئے وہ ابدالآباد کے لئے ملعون ہوگیا اور ادھر ان کے سر پر خلافت کا تاج رکھا گیا جب کہ توبہ کی اور چالیس برس تک برابر روتے رہے اور بے حد توبہ و استغفار کی، حالاں کہ وہ گناہ نہ تھا بلکہ وہ ایک فکری لغزش تھی، بہرحال میں نے عرض کیا کہ دو ہی قوتیں ہیں ایک جاہ طلبی کی ایک باہ طلبی کی۔ (۱۰)